انطالیہ میں ترکیہ، ایران، آذربائیجان کی پارلیمنٹ کے اسپیکروں کا سہ فریقی اجلاس

ترکیہ کی  قومی اسمبلی کے اسپیکر مصطفیٰ شَن توپ  ایشیائی پارلیمانی اسمبلی (اے پی اے) کی 13ویں جنرل اسمبلی کی وجہ سے انطالیہ میں موجود  آذربائیجانی قومی اسمبلی کی  اسپیکر صاحبے غفاروا، ایران کی مشاواراتی  مجلس  کے اسپیکر  محمد باگر گالیباف  سے ملاقات کی ہے

1930369
انطالیہ میں ترکیہ، ایران، آذربائیجان کی پارلیمنٹ کے اسپیکروں کا سہ فریقی اجلاس

انطالیہ میں ترکیہ، ایران، آذربائیجان کی پارلیمنٹ کے اسپیکروں کا سہ فریقی اجلاس  منعقد ہوا ۔

ترکیہ کی  قومی اسمبلی کے اسپیکر مصطفیٰ شَن توپ  ایشیائی پارلیمانی اسمبلی (اے پی اے) کی 13ویں جنرل اسمبلی کی وجہ سے انطالیہ میں موجود  آذربائیجانی قومی اسمبلی کی  اسپیکر صاحبے غفاروا، ایران کی مشاواراتی  مجلس  کے اسپیکر  محمد باگر گالیباف  سے ملاقات کی ہے۔

شَن توپ  نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  ترکیہ علاقائی مسائل کے لیے علاقائی حل نکالے  جانے،  خطے کی ریاستوں کے درمیان بات چیت، مشاورت اور تعاون کے ذریعے مسائل کو حل کیے جانے کی ہمیشہ وکالت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ تین برادر ممالک کی پارلیمنٹ کے سربراہوں کے طور پر اکٹھے ہونا اس بات کا اشارہ ہے کہ ہم اپنے خطے میں امن، استحکام اور سکون کو مضبوط کرنے کے لیے مشترکہ عظم رکھتے ہیں۔

شَن توپ  نے کہا کہ علاقائی اور عالمی امن کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ  اپنی قوتوں کو ایک مرکز پر یکجا کیے جانے کی بھر پور کوشش کی جائے ۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے  شَن توپ  نے کہا کہ  ترکیہ نے ایک طرف  آذربائیجان کی اس کے منصفانہ مقصد میں حمایت کی ہے تو دوسری طرف اس نے  آرمینیا کے ساتھ تعلقات کو   معمول پر لانے کا عمل شروع کیا ہے ۔

ترکیہ کی قومی اسمبلی کے اسپیکر  مصطفیٰ شَن توپ  نے کہا کہ بنیادی طور پر، علاقائی معمول کے لیے ہمارا وژن ایک ایسے مستقبل کا تصور کرتا ہے جہاں کوئی بیرونی مداخلت نہ ہو، تیسرے فریق کے اثر و رسوخ کی تلاش کو کم کیا جائے، اور خطے کے ممالک ایک دوسرے کے ساتھ امن اور تعاون سے ترقی کریں۔

انہوں نے خطے میں نقل و حمل کی راہداری اور توانائی کے شعبے میں تعاون کے امکانات کی طرف توجہ مبذول کروائی۔

آذربائیجانی قومی اسمبلی کی اسپیکر  غفاروا اور ایرانی اسلامی مشاورتی اسمبلی کے اسپیکر  گالیباف نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سہ فریقی اجلاس کی شکل کو جاری رکھنے کی حمایت کی ہے۔

تینوں رہنماوں نے اگلی ملاقات باکو یا تہران میں  ہونے سے  اتفاق کیا  ہے۔



متعللقہ خبریں