بحیرہ اسود کےساحلی اورغیر ساحلی تمام ممالک کیلیےجنگی بحری جہازوں کی آمدو رفت معطل: میولود چاوش اولو
وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے دارالحکومت انقرہ میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1936 میں طے کردہ معاہدہ مونٹریوکی شرائط نافذ العمل ہیں
وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے بحیرہ اسود کے ساحلی اور غیر ساحلی تمام ممالک کے لیے ترک آبناوں سے جنگی بحری جہازوں کی آمدو رفت کے بند ہونے سے متعلق متنبہ کردیا ہے۔
وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے دارالحکومت انقرہ میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1936 میں طے کردہ معاہدہ مونٹریوکی شرائط نافذ العمل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ترکی اس جنگ میں شریک نہیں ہے تو جنگ میں برسر پیکار ممالک کے بحری جہازوں کی آمدو رفت کو معطل کرنے کے اختیارات کا مالک ہے ۔ اگر جنگی بحری جہاز اپنے بحیرہ اسود کے اڈے پر واپس آرہا ہے تو اس کے گزرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی ہم معاہدہ مونتریو کی شرائط پر عمل درآمد کررہے رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اس دائرہ کار کے تحت بحیرہ اسود کے ساحلی ممالک کو استنبول اور چناق قلعے کی آبناوں سے جنگی بحری جہازوں کی آمدو رفت کے لیے بند ہونے سے متعلق خبردار کردیا ہے۔
روس اور یوکرین دونوں ہی سے اس وقت تک جنگی بحری جہازوں کے گزرنے کی درخواست نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی انہوں نے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین میں 24 فروری کو شروع ہونے والے حملے بعد میں جنگ کا روپ اختیار کر گئے ہیں اور اب باقاعدہ جنگ جاری ہے۔
دریں اثنا چاوش اولو نے امریکی ہم منصب انتونی بلنکن سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی ہے جس میں دونوں وزراء نے یوکرین کی تازہ ترین صورتِ حال پر غور کیا ہے۔