بھارت کی کشمیر پالیسی پر ہماری تنقید کسی لگی لپٹی کے بغیر واضح اور دو ٹوک ہے: شین توپ

حق وانصاف کے حامی اور بین الاقوامی قوانین کو مقدم رکھنے والے تمام ممالک کو فلسطین کے معاملے میں مصّمم روّیے کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ہم بحیثیت ترکی اسی پالیسی پر عمل پیرا ہیں: شین توپ

1650351
بھارت کی کشمیر پالیسی پر ہماری تنقید کسی لگی لپٹی کے بغیر واضح اور دو ٹوک ہے: شین توپ

ترکی قومی اسمبلی کے اسپیکر مصطفیٰ شین توپ نے کہا ہے کہ فلسطینی حکومت کو اداراتی حیثیت دینے اور اس کی قبولیت میں اضافہ کرنے والے اقدامات کرنے کی اور اسرائیل کی جارحانہ، غاصبانہ اور حکومتی دہشت گردی کی حامل پالیسیوں کو روکنے کی ضرورت ہے۔

شین توپ پاکستان کے سرکاری دورے پر ہیں جہاں انہوں نے اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کے لئے انٹرویو میں فلسطین، کشمیر اور افغانستان کے بارے میں بات کی ہے۔

فلسطین کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ فلسطینی حکومت کی اداراتی حیثیت میں اضافہ کرنے والے اور اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کا سدباب کرنے والے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک سمیت حق وانصاف کے حامی اور بین الاقوامی قوانین کو مقدم رکھنے والے تمام ممالک کو اس معاملے میں مصّمم روّیے کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ ہم بحیثیت ترکی اسی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

بھارت کی کشمیر پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے شین توپ نے کہا ہے کہ" ترکی، امر واقعہ اور یک طرفہ فیصلوں کے ساتھ علاقے کی آبادیاتی  ساخت کو تبدیل کرنے، انسانی حقوق کو بالائے طاق رکھ کر  کشمیری مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم  کی مخالفت  کرتا۔ اس معاملے میں ہماری تنقید کسی لگی لپٹی کے بغیر واضح اور دو ٹوک ہے"۔

افغانستان کے حالات پر بات کرتے ہوئے ترکی قومی اسمبلی کے اسپیکر مصطفیٰ شین توپ نے کہا ہے کہ "اس وقت ملک میں ہنگامی نوعیت کا حامل موضوع یہ ہے کہ دہشت گردانہ کاروائیوں کو فوری طور پر بند کیا جائے"۔

انہوں نے ترکی اور پاکستان کے درمیان آزاد تجارت کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سال 2023تک ہم پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم کو 5بلین ڈالر تک لانے کا ہدف رکھتے ہیں۔ فی الوقت ہم اس ہدف سے کافی حد تک دور ہیں لیکن کوشش کر کے اس ہدف تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں"۔



متعللقہ خبریں