صدرایردوان کا دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر مغربی کنارے ہی کی طرز پرفوجی کا آپریشن کرنے کاعندیہ

رجنٹائن میں ٹی ٹونٹی سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے والے سے ایردوان نے یہاں پر پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ دریائے فرات کے مغرب کی طرح مشرقی حصے پر بھی دہشت گردوں کے ظلم و ستم سے اور قبضے سے بچانے کے لئے جلدی ہی فوجی آپریشن شروع کیا جائے گا

1098819
صدرایردوان کا دریائے فرات کے مشرقی  کنارے پر مغربی کنارے ہی کی طرز پرفوجی کا آپریشن کرنے کاعندیہ
erdogan g-20 basin1.jpg

صدر رجب طیب ایردوان نے  دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر فوجی آپریشن کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

ارجنٹائن میں ٹی ٹونٹی سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے والے سے ایردوان نے یہاں پر پریس کانفرنس سے خطاب کیا

انہوں نے اس موقع پر کہا کہ دریائے فرات کے مغرب کی طرح مشرقی حصے پر بھی دہشت گردوں کے ظلم و ستم سے اور قبضے سے بچانے کے لئے جلدی فوجی آپریشن شروع کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اتحادیوں سے  دوہرے معیار کی جگہ ان کے خلوص کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پر خاموشی اختیار نہیں  کی جاسکتی۔  انہوں نے کہا کہ شام کے شمال میں ترکی اور علاقے کی سکیورٹی کے لئے کسی قسم کی دہشت گردی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے ٹی ٹونٹی سر پر اس کے دائرہ کار میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کا جائزہ  پیش کرتے  ہوئے کہا کہ مبینج کی صورتِ حال  اور  دہشت گرد تنظیم  فیتو کے سرغنہ فتح اللہ گولن کی واپسی کے بارے میں انہوں نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے پی وائی ڈی/ وائی پی جی دہشتگرد تنظیموں کے بارے میں اور  مبینج میں  دہشتگرد تنظیموں کو  مشترکہ  کاروائی کرتے ہوئے  ان  کا  خاتمہ کیا جاسکتا ہے ۔ہماری تمنا ہے کہ اس بارے میں مطابقت کو جاری رکھا جانا چاہیے ۔

صدر ایردوان نے کہا کہ وہ دہشت گرد تنظیم  فیتو  کے سرغنہ فتح اللہ گولن  کی واپسی کے بارے میں بھی پُرامید ہیں۔

انہوں نے سربراہی اجلاس میں دو طرفہ مذاکرات کے دائرہ کار میں جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں بھی بات چیت کی۔

 انہوں نے کہا کہ انہوں نے  خاشقجی کے ساڑھے سات منٹ تک منہ گھونٹتے ہوئے ہلاک کرنے سے متعلق شواہدات  اور دستاویزات ان متعلقہ ممالک سے شیئر کی ہیں۔

 انہوں نے کہا  کہ خاشقجی کا قتل بڑا بہیمانہ قتل ہے۔ یہ قتل پوری دنیا کے لئے ایک مسئلہ کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ قتل  استنبول میںکیا گیا ہے  اس لیے اس کے  قاتلوں کو ترکی کے حوالے کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس قتل کا حکم دینے والے اور اس پر عمل درآمد کرنے  والوں کو جب تک سامنے نہیں لایا جاتا اس وقت تک نہ ہی عالمِ  اسلام اور نہ ہی پوری دنیا مطمئن ہو سکتی ہے۔ ہمارا مملکت سعودی عرب اور اس کے شاہی خاندان کو مشکلات سے دوچار ککرنے یا نقصان پہنچانے کا کوئی  ارادہ نہیں ہے بلکہ ہم اس قتل پر تمام پہلوؤں سے روشنی ڈالتے ہوئے اس کے قاتلوں کو دنیا کے سامنے   اور عدلیہ کے روبرو پیش کرنا چاہتے ہیں۔

صدر ایردوان مشرقی بحیرہ روم میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں کہا کہ اگر قبر صی  یونانی انتظامیہ نے اپنی  من مانی کارروائیوں کو جاری رکھا تو وہ اس کے خلاف کاروائی کرنے کا پورا پورا حق رکھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مشرقی بحیرہ روم ہائیڈرو کاربن کے وسائل جس کے اصلی مالک شمالی قبرصی ترک جمہوریہ ہے کہ حقوق پر غاصبانہ قبضہ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

 



متعللقہ خبریں