اقوام متحدہ اور امریکہ اگر دہشت گردی کی جنگ میں مخلص ہیں تو پھر یہ ترکی کا ساتھ دیں، ابراہیم قالن

صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے سی این این انٹرنیشنل سے براہ راست انٹرویو میں شاخ زیتون آپریشن کے حوالے سے مغربی میڈیا کے دعووں کا دو ٹوک جواب دیا

933576
اقوام متحدہ اور امریکہ اگر دہشت گردی کی جنگ میں مخلص ہیں تو پھر یہ ترکی کا ساتھ دیں، ابراہیم قالن

ایوان ِ صدر  کے ترجمان ابراہیم قالن  نے اس بات پر زور دیا ہے کہ  شامی  علاقے  عفرین میں  جاری شاخ زیتون آپریشن  کے دوران سویلین کی حفاظت  جیسے معاملات میں انتہائی توجہ برتنے  والے ترکی کے ریکارڈز صاف ہیں۔

ابراہیم قالن نے سی این این انٹرنیشنل  کی براہ راست نشریات میں ترک مسلح افواج اور آزاد شامی فوج کی جانب سے  عفرین کے مرکزی مقامات  کو مکمل طور پر  زیرِ کنٹرول لینے  کے حوالے  سے  اپنےجائزات پیش کیے۔

انہوں نے مذکورہ آپریشن کے عفرین علاقے کو دہشت گرد تنظیم PKK کی شاخوں  پی وائے ڈی/وائے پی جی  سے پاک کرنے کے لیے سر انجام دیے  جانے کی یاددہانی کراتے ہوئے کہا کہ "PKK کو اقوام متحدہ اور امریکہدہشت گرد تنظیم کے طور پر قبول کرتے ہیں، اگر یہ  دہشت گردی کے خلاف جنگ میں  مخلص ہیں تو پھر انہیں  ترکی کی سرحدوں کو دہشت گردوں سے پاک کیے جانے  میں معاون ثابت ہونا چاہیے۔ "

آپریشن کے  باعث کسی کے بھی   جانی  تحفظ کے خطرات  کی بنا پر  علاقے سے نقل مکانی کرنے  کے خواہاں نہ ہونے کا ذکر کرنے والے قالن نے اس بات کی یاد دہانی کرائی کہ  پی وائے ڈی /وائے پی جی  نے  سویلین کو نقل مکانی کی اجازت نہ دیتے ہوئے انہیں  ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔

خاصکر  مغربی میڈیا میں  پی وائے ڈی/PKK اور کردوں  کے  درمیان تعلق پر  بھاری  تعداد میں تبصروں   کا مشاہدہ کرنے کی جانب اشارہ دینے والے  ترجمان نے بتایا کہ یہ ایسے ہی ہے ' جیسا کہ   کہا جائے کہ تمام تر مسلمان داعش ہیں'، ہم ان دہشت گرد تنظیموں  کے مظالم سے اپنے گھر بار کو ترک کرنے والے شہریوں کی  اپنے گھروں کو واپسی کے متمنی ہیں۔

 سی این این کے رپورٹر کی جانب سے علاقے  کے کردوں  کے دعوے کہ"ہماری نسل صفائی کی جا رہی ہے"  پر ایک سوال کے  جواب  میں جناب قالن نے بتایا کہ "نسلی صفائی ؟  کون نسلی صفائی کر رہا ہے؟  یہ ایک  انتہائی بیہودہ دعوی ہے،  انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ " آزاد شامی فوج  میں    کرد جنگجو بھی شامل ہیں حتی  عفرین   میں  موجود جنگجووں میں بھی کثیر تعداد  کردوں کی ہے  مگر   افسوس کہ مغربی  ذرائع ابلاغ   سے منسوب عمائدین   اور تبصرہ نگار  ان کردوں  پر چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہیں     اور  یہ مانتے ہیں   پی کےکے    سے غیر  وابستہ کردوں کا کوئی وجود نہیں ہے  یہ ایک  خام خیالی ہے  ، ایسے لاکھوں کرد  موجود ہیں جو کہ  مارکسٹ  نظریات  کا دفاع کرتے  ہیں ۔یہ ایک ایس صورت حال ہے جو کہ جدید دنیا کے خیالات سے تصادم کے مترادف ہے ۔ امریکہ  نے شام میں ایک ایسی تنظیم   سے ہاتھ ملایا  جو کہ  مارکسسٹ  اور لیننسٹ کے خیالات  کا دفاع کرتی ہے  ۔یاد رہے کہ ہم نے سابق صدر اوباما     اور موجودہ حکومت کو  بھی یہ تجاویز پیش کی تھیں کہ  پی کےکے سے  غیر وابستہ کردوں ،عربوں ،ترکمینوں اور دیگر   اقلییتی شامی جو کہ داعش کے خلاف صف بستہ ہیں ان کے ہاتھ مضبوط کیے جائیں ۔

 اس وقت  ترک ۔امریکہ تعلقات  میں دو اہم موضوعات زیر غور ہیں   جن میں   ایک  پی کے کے اور پی وائی ڈی  کو امریکی تعاون   کا حصول  ہے  جو کہ دو اتحادی ممالک  کے درمیان  تنازعے کو ہوا دے رہا ہے  جبکہ دوسرا اہم موضوع فیتو تنظیم  اور اس کے سرغنہ کے خلاف  امریکہ  کی لاپرواہی ہے  جس پر تاحال کسی قسم کے ٹھوس اقدامات   کا دور دور تک نام و نشان  نہیں۔"

 



متعللقہ خبریں