جرمن چارج ڈی افئیر کی وزارت خارجہ میں طلبی، ٹیلی کانفرنس میں رکاوٹ کی وضات کی جائے

جرمن عدالت نیونازی دہشتگرد  جتھے کے بارے میں سالوں سے جاری مقدمے کا تاحال فیصلہ نہیں کر سکی لیکن صدر رجب طیب ایردوان کی ٹیلی کانفرنس کے ذریعے اجلاس میں شرکت کو ممنوع قرار دینے کا ایک ہی دن میں فیصلہ کر ڈالا ہے۔ نعمان قرتلمش

542431
جرمن چارج ڈی افئیر کی وزارت خارجہ میں طلبی، ٹیلی کانفرنس میں رکاوٹ کی وضات کی جائے

ترکی کے نائب وزیر اعظم نعمان قرتلمش نے، انقرہ میں جرمنی کے چارج ڈی افئیر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صدر رجب طیب ایردوان کی کولن کے اجلاس میں ٹیلی کانفرنس کے ذریعے شرکت میں رکاوٹ بننے کی توضیح کریں۔

انہوں نے کہا کہ جرمنی کا نظام انصاف  بھی کیا لاجواب ہے کہ سپریم کورٹ  ایک طرف تو 8 ترکوں سمیت 10 افراد کے قاتل نیونازی  دہشتگرد  جتھے کے بارے میں سالوں سے جاری مقدمے کا تاحال فیصلہ نہیں کر سکی لیکن صدر رجب طیب ایردوان کی ٹیلی کانفرنس کے ذریعے اجلاس میں شرکت کو ممنوع قرار دینے  کے بارے میں ایک ہی دن میں فیصلہ کر ڈالا ہے۔

بعد ازاں اخباری نمائندوں کے لئے اپنے بیان میں نائب وزیر اعظم نعمان قرتلمش نے کہا کہ دنیا بھر کے  حکمران ، اپنے ملک کے ڈیا سپورا  کے مخاطب رہنماوں  کے ساتھ ملاقات یا پھر اجلاسوں میں شرکت کے لئے ٹیلی کانفرنس کا سہارا لیتے ہیں۔ صدر رجب طیب ایردوان بھی اس سے قبل  اس طریقے  کو استعمال کرتے رہے ہیں۔

کل کی ٹیلی کانفرنس شرکت کے آئینی عدالت کی طرف سے ممنوع قرار دئیے جانے پر نعمان قرتلمش نے کہا کہ" اگر اب ممنوع ہے تو اس سے قبل کیوں  اس کی اجازت دی گئی"۔

نعمان قرتلمش نے کہاکہ یہ کھلے معنوں میں دوہرا معیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس چیز کو سمجھ نہیں پا رہا کہ ترکی اور اس سے مشابہ ممالک میں ہر وسیلے سے جمہوریت اور انسانی حقوق  کے بارے میں بات کرنے والے جرمن حکام  نے ایک ایسے اجلاس میں شرکت کو کیسے ممنوع قرار دیا کہ جس میں شرکت کی اجازت  جمہوری  شکل میں لی جا چکی  ہے۔

انہوں نے کہا کہ "میں یہ کہنا چاہوں گا کہ اس طرز عمل کی کوئی عقلی توجیہہ موجود نہیں ہے۔

نائب وزیر اعظم نے کہا کہ کل جرمن چارج ڈی افئیر کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے اس اقدام کی وضاحت کا مطالبہ کیا  گیا  اور ترکی ۔جرمنی تعلقات کے حوالے سے اس اقدام کی حساسیت  پر زور دیا گیا۔



متعللقہ خبریں