بحیثیت ترکیہ ہمارے اقدامات کو عالمی پذیرائی مِل رہی ہے: صدر ایردوان

ہم نے، روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور اناج کوریڈور کے معاملات میں عالمی سربراہان کی ممنونیت کا بھی مشاہدہ کیا ہے: صدر رجب طیب ایردوان

1907516
بحیثیت ترکیہ ہمارے اقدامات کو عالمی پذیرائی مِل رہی ہے: صدر ایردوان

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ بحیثیت ترکیہ ہمارے اقدامات کو عالمی پذیرائی مِل رہی ہے۔ ہم نے، روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور اناج کوریڈور کے معاملات میں عالمی سربراہان کی ممنونیت کا بھی مشاہدہ کیا ہے۔

17 ویں جی20 سربراہی اجلاس کے دائرہ کار میں دورہ انڈونیشیا سے واپسی پر صدر ایردوان نے ایجنڈے کے موضوعات سے متعلق اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب دئیے۔

انہوں نے کہا ہے کہ جی20 بالی سربراہی اجلاس " مشترکہ بحالی۔ زیادہ مضبوط بحالی" کے مرکزی خیال سے منعقد ہوا۔ اپنی شرکت سے منعقدہ نشستوں میں ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ بحیثیت ترکیہ ہمارے اقدامات کو سراہا جا رہا ہے۔ اسی طرح روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور اناج کوریڈور  جیسے موضوعات پر ہماری کاروائیوں کو بھی عالمی سربراہان کی طرف سے سراہا گیا ہے"۔

انہوں نےجی20 بالی اعلامیے میں بھی ترکیہ کے قابلِ قدر کردار کا ذکر  کیا اور کہا ہے کہ روس۔یوکرین بحران میں ہر دو فریقین کے ساتھ مخاطب ہونے کی قابلیت کی وجہ سے ترکیہ نہ صرف ثالثانہ کردار ادا کر رہا ہے بلکہ اس نے مشترکہ اعلامیہ کے اجراء میں بھی فعال کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اعلامیے میں مہاجرین کے معاملے میں بھی باہمی تعاون کی ضرورت کو باقاعدہ ایک الگ پیراگراف میں جگہ دی گئی ہے۔

صدر ایردوان نے سربراہی اجلاس میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کی یاد دہانی کروائی اور کہا ہے کہ  "ان مذاکرات میں دفاع سے انرجی، انسدادِ دہشت گردی سے سرمایہ کاری، تجارت سے سیاحت تک متعدد موضوعات پر مشاورت کی گئی۔ میری خواہش ہے کہ ہمارا یہ دورہ ہمارے ملک، ملت اور تمام انسانیت کے لئے خیر و برکت کا وسیلہ بنے"۔

گذشتہ ہفتے انقرہ میں روس اور امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان کی ملاقات کا بھی ذکر کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان  نے کہا ہے کہ " روس اور امریکہ کے جوہری اسلحہ استعمال کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں ترکیہ خفیہ ایجنسی کے سربراہ سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق فی الوقت دونوں فریقین میں سے کوئی بھی جوہری اسلحے کے استعمال کا رجحان نہیں رکھتا۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ اس پہلو کو بغور نگاہ میں رکھیں اور دونوں فریقین کے درمیان  تواتر سے  ملاقاتوں کو یقینی بنائیں۔ اللہ نہ کرے اگر ایسا کچھ ہوا تو ایک نئی عالمی جنگ شروع ہو جائے گی۔ ہمیں نوبت کو یہاں تک آنے  کا موقع نہیں دینا چاہیے"۔



متعللقہ خبریں