ہمیں اسرائیل کے الحاق پلان پر تشویش ہے اور ہم یک طرفہ اقدامات کے خلاف ہیں: ماس

یہ وقت دو طرفہ دھمکیوں کا نہیں ڈپلومیسی کا وقت ہے، اسرائیلیوں کے ساتھ مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے لئے فلسطینی اپنی حل تجاویز پیش کریں: ماس

1434030
ہمیں اسرائیل کے الحاق پلان پر تشویش ہے اور ہم یک طرفہ اقدامات کے خلاف ہیں: ماس

جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ ہمیں اسرائیل کے، دریائے اردن کے مغربی کنارے میں واقع بعض علاقوں کے، الحاق پلان پر اندیشوں کا سامنا ہے اور ہم یک طرفہ اقدامات کے حق میں نہیں ہیں۔

ہائیکو ماس دورہ اسرائیل کے بعد اردن پہنچے جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب ایمن السفیدی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں ماس نے کہا ہے کہ یہ وقت دو طرفہ دھمکیوں کا نہیں ڈپلومیسی کا وقت ہے۔ آج میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کسی نتیجے پر سمجھوتے کا طے پانا دشوار امر ہے۔

انہوں نے اسرائیلیوں کے ساتھ مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے لئے فلسطینیوں سے اپنی حل تجاویز پیش کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ ہمیں اسرائیل کے الحاق پلان پر تشویش ہے اور ہم یک طرفہ اقدامات کے حق میں نہیں ہیں۔

وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ یورپی یونین دو حکومتی حل کی حمایت کرتی ہے۔ ہم آئندہ ہفتوں میں الحاق کے خلاف اپنے موقف کا تعین کریں گے اور مذاکرات میں ثالثی کے لئے یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنا کردار ادا کرنا شروع کر دیں گے۔

تاہم اردن کے وزیر خارجہ سفیدی نے الحاق پلان سے پیدا ہونے والے نتائج کے بارے میں متنبہ کیا اور کہا ہے کہ اگر الحاق کیا گیا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔

سفیدی نے کہا ہے کہ اس وقت ہمیں الحاق پلان پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے مذاکرات کا جائزہ اس کے بعد لیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ماس نے دورہ اردن سے پہلے دورہ اسرائیل کے دوران اپنے اسرائیلی ہم منصب گابی آشقینازی، وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو اور وزیر دفاع بینی گانٹز کے ساتھ ملاقات کی اور انہیں متنبہ کیا تھا کہ "اسرائیل کے الحاق پلان پر عمل کرنے کی صورت مین بعض ممالک تل ابیب پر پابندیاں لگا سکتے اور فلسطین کو سرکاری سطح پر تسلیم کر سکتے ہیں"۔



متعللقہ خبریں