دنیا ایبولا کے خلاف جدو جہد میں ناکام ہونے کے قریب

سرحدوں سے آزاد ڈاکٹروں کی تنظیم نے متنبہ کیا ہے کہ دنیا ایبولا کے خلاف جدو جہد میں ناکام ہونے کے قریب

113027
دنیا ایبولا کے خلاف جدو جہد میں ناکام ہونے کے قریب

سرحدوں سے آزاد ڈاکڑوں کی تنظیم کی طرف سے ایبولا کی وارننگ۔۔۔
سرحدوں سے آزاد ڈاکٹروں کی تنظیم نے متنبہ کیا ہے کہ دنیا ایبولا کے خلاف جدو جہد میں ناکام ہونے کے قریب ہے۔
تنظیم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہاگیاہے کہ ایبولا کے مریضوں کے لئے تشکیل دئیے جانے والے کلینک، علاج کے مراکز کی جگہ تن تنہا موت کے حوالے کئے گئے افراد کے مراکز کی شکل اختیار کر گئے ہیں۔
تنظیم نے صرف شہریوں سے ہی نہیں فوج سے بھی بیماری کے خلاف جدوجہد میں اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
ڈاکٹروں کی تنظیم نے فوج کے بیالوجک جنگ کے ڈپارٹمنٹ اور سول فورسز سے متحد ہونے کا مطالبہ کیا ہے اور مغربی ممالک کو صرف خود کو ایبولا سے محفوظ رکھنے کے علاوہ کوئی اور کوشش نہ کرنے کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔
دوسری طرف اقوام متحدہ نے بھی اس بیماری کے مزید پھیلنے کی وارننگ دی ہے ، تنظیم نے کہا ہے کہ بیماری کا پھیلنا مزید 6 سے 9 ہفتوں تک جاری رہے گااور اس وقت 3 ہزار بیماروں کی تعداد اندازاً 20 ہزار تک پہنچ جائے گی۔
عالمی ادارہ صحت کی سربراہ مارگریتھ چان نے بھی گلوبل تعاون کی اپیل کی ہے اور اب تک کی گئی کوششوں کے ناکافی ہونے کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے۔
انہوں نے بیماری کی لپیٹ میں آئے ہوئے ہمسایہ ممالک کے لئے اپنی سرحدوں کو بند کرنے والے ممالک پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ صورتحال امداد اور ماہرین کو ان علاقوں میں بھیجنے کے راستے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
لائبیریا میں ہسپتال میں کام کرنے والے ایک امریکی ڈاکٹر کے بھی ایبولا وائرس کا شکار ہونے کے اطلاع موصول ہوئی ہے، ملک میں بھوکے مریض کھانے پینے کی اشیاء کی تلاش کے لئے کترینا میں لئے گئے علاقوں سے فرار ہورہے ہیں۔
سینیگال کا ایک طالبعلم بھی گنی سے ایبولا وائرس کو اپنے ساتھ دارالحکومت ڈیکار لے گیا ہے ۔
سینیگال میں عوام دھڑا دھڑ صفائی کی اشیاء خرید رہے ہیں اور مارکیٹوں میں جراثیم کش اشیاء کی قلت پڑ گئی ہے۔
بیماری کی لپیٹ میں آئے ہوئے ممالک میں کھیتوں میں فصلوں کی کٹائی کے لئے مزدور تک نہیں مل رہے ۔
گنی، سیرا لیون اور لیبیا میں عوام ایک بدحواسی کے عالم میں خوراک ذخیرہ کر رہے ہیں، مارکیٹوںمیں قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور متعدد جگہوں پر خوراک کی دستیابی میں دشواری دیکھنے میں آ رہی ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں