ترکی نے یورپ کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے دوران ایشیاء اور افریقہ سے بھی لا پرواہی نہیں برتی: ایردوان

جغرافیائی اعتبار سے ایفرو۔یوریشیائی ملک ترکی کو ڈپلومیسی میں ایک تنگ فریم میں قید کرنا غلط ہی نہیں ناممکن بھی ہے: صدر رجب طیب ایردوان

1531971
ترکی نے یورپ کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے دوران ایشیاء اور افریقہ سے بھی لا پرواہی نہیں برتی: ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی نے یورپ کے ساتھ تعلقات  بڑھانے کے دوران ایشیاء اور افریقہ سے بھی لا پرواہی نہیں برتی۔

صدر ایردوان نے 12 ویں ہیلی فیکس بین الاقوامی سکیورٹی فورم کے لئے ویڈیو پیغام بھیجا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ جغرافیائی اعتبار سے ایفرو۔یوریشیائی ملک ترکی کو ڈپلومیسی میں ایک تنگ فریم میں قید کرنا غلط ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم نہ تو مشرق کی طرف سے منہ موڑ سکتے ہیں اور نہ ہی مغرب کی طرف سے ۔ ہم یورپ کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے دوران ایشیاء اور افریقہ سے ہرگز لاپرواہ نہیں ہیں۔حالیہ دور میں روس کے ساتھ اپنے گہرے  تعاون کو ہم امریکہ کے ساتھ دیرینہ تعلقات کا متبادل خیال نہیں کرتے۔ خاص طور پر 68 سالہ رکن کی حیثیت سے نیٹو کے اندر اپنے مقام  کو ہم بہت اہمیت دیتے ہیں۔ ترکی کی حدود بیک وقت نیٹو کی بھی حدود ہیں۔ موجودہ دور میں نیٹو کو جن نئے امتحانات اور خطرات کا سامنا ہے ان کے مقابل ایک قابل اعتماد اتحادی کی حیثیت سے ہم  اہم ذمہ داریاں اٹھائے ہوئے ہیں۔ اس حقیقت کو ہم تنگ نظر سیاسی محرکات  کے ساتھ پس پشت ڈالے جانے یا پھر تنقید کا نشانہ بنائے جانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا ہے کہ جیسے ہمارا ملک اپنے اتحادیوں کے حقوق اور مفادات کی نگہبانی کر رہا ہے اسی حساسیت اور اتحادی روح کی ہم اپنے اتحادیوں سے بھی توقع رکھتے ہیں۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ میں خاص طور پر اس پہلو کی طرف توجہ مبذول کروانا چاہوں گا کہ ترکی بین الاقوامی سلامتی و استحکام کو درپیش خطرات  کے مقابل پُر عزم جدوجہد جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔



متعللقہ خبریں