ترکی، طرابلس انتظامیہ کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا: ابرہیم قالن

اگر صدر ایردوان کی زِیرک مداخلت نہ ہوتی تو لیبیا کی جھڑپوں میں زیادہ شدت پیدا ہو جاتی زیادہ انسان مر جاتے بلکہ لیبیا کی تقسیم تک ناگزیر ہو سکتی تھی: قالن

1451414
ترکی، طرابلس انتظامیہ کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا: ابرہیم قالن

ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ ترکی اب کے بعد بھی لیبیا کی منتخب حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔

اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کے لئے ایجنڈے کے موضوعات کا جائزہ لیتے ہوئے قالن نے کہا ہے کہ ترکی نے لیبیا کی منتخب حکومت کی طلب پر گذشتہ ماہِ دسمبر میں لیبیا کے ساتھ فوجی تعاون اور سلامتی کا سمجھوتہ کیا۔ اس سمجھوتے کے دائرہ کار میں ہم، اقوام متحدہ کی تسلیم کردہ، لیبیا کی منتخب حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ اور اب یہ چیز بھی سب قبول کرتے ہیں کہ ترکی کی مداخلت نے لیبیا کی جھڑپوں میں توازن پیدا کیا ہے۔ اگر صدر ایردوان یہ زِیرک مداخلت نہ کرتے تو لیبیا کی جھڑپوں میں زیادہ شدت پیدا ہو جاتی زیادہ انسان مر جاتے بلکہ لیبیا کی تقسیم تک ناگزیر ہو سکتی تھی۔

قالن نے کہا ہے کہ سراج حکومت نے پُر امن طریقوں کا استعمال کیا ہے لیکن اس کے جواب میں، اپریل 2019 میں طے پانے والے ابو ظہبی سمجھوتے سے لے کر اب تک یعنی تقریباً ڈیڑھ سال سے قابض حفتر فریق تمام سمجھوتوں، فائر بندیوں اور امن مذاکرات کی خلاف ورزی کرتا چلا آ رہا ہے۔

لیبیا میں فائر بندی کی اپیل کے بارے میں بات کرتے ہوئے ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ طرابلس حکومت اصولی طور پر اس اپیل کے خلاف نہیں ہے لیکن فائر بندی کے دورانیے کے لئے اس کی بعض شرائط ہیں۔ ان شرائط میں سے ایک تمام فریقین کا 2015 میں طے پانے والے ساخیرات سمجھوتے کی پوزیشنوں کی طرف پیچھے ہٹنا ہے۔ اس شرط کو ماننے کے لئے سیرتہ اور جُفرا سے حفتر فورسز کا انخلاء ضروری ہے"۔

قالن نے کہا ہے کہ ترکی منتخب طرابلس انتظامیہ کے ساتھ تعاون کو آخر تک جاری رکھے گا۔

انہوں نے یونان کی طرف سے مشرقی بحر روم میں کی جانے والی خلاف ورزیوں پر بھی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ترکی کے بغیر مشرقی بحرِ روم میں توانائی کے نقشہ اور سیاسی استحکام کا قیام ناممکن ہے۔



متعللقہ خبریں