ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف یومِ سیاہ کی تقریب

اسی مناسبت سے  انقرہ میں    پاکستانی سفارتخانے میں بھی ایک  تقریب کا اہتمام کیا گیا جس دوران قرآن خوانی کی گئی اور کشمیری بھائیوں کے حق بجانب دعوے میں  کامیابی اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم   کے خاتمے کے لیے   یک جان یک دل دعائیں  مانگی گئیں

1296123
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف یومِ سیاہ کی تقریب

مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فوج کی جارحیت کے خلاف  اظہار یکجہتی کے  لیے  پاکستان بھر میں  اور بیرون  ِ ملک   پاکستانی  سفارت خانوں  اور سفارتی مشنز   میں یوم سیاہ منایا گیا۔

اسی مناسبت سے  انقرہ میں    پاکستانی سفارتخانے میں بھی ایک  تقریب کا اہتمام کیا گیا جس دوران قرآن خوانی کی گئی اور کشمیری بھائیوں کے حق بجانب دعوے میں  کامیابی اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم   کے خاتمے کے لیے   یک جان یک دل دعائیں  مانگی گئیں۔

سفیر  ِ پاکستان محمد سائرس سجاد قاضی   نے  تقریب سے خطاب کرتے ہوئے   کشمیری  عوام کے شانہ بشانہ ہکا اظہار کرتے ہوئے  حالیہ  بھارتی فوج کی جارحیت  کی مذمت کی ۔

انہوں نے  شرکاء   کا  شکریہ ادا کیا  اور کہا کہ  " آپ کی موجودگی  مقبوضہ جموں کشمیر  میں جبر اور ظلم و ستم کے تحت زندگی بسر کرنے والے کشمیریوں  کے لیے طاقت اور  حوصلہ افزائی کا وسیلہ  ہے۔ انہوں  نے کہا کہ کشمیر  کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی مجاز  صرف کشمیری عوام ہی ہیں ۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ ہندوستان نے آج تک اپنے اس وعدے کو  پورا نہیں کیا ہے  اور کشمیری عوام پر طاقت کے بل بوتے پر اپنی حاکمیت قائم کررکھی ہے۔

انہوں نے    تمام بین الا اقوامی پلیٹ فارم پر پاکستان کے موقف کی کھل کر حمایت کرنے پر  حکومتِ ترک اور ترک حکام کا شکریہ ادا کیا ۔

اس موقع پر   ترک پارلیمنٹ  میں  غازی انتیپ سے  رکنِ پارلیمنٹ  اور پارلیمنٹ میں ترکی پاکستان پارلیمانی دوستانہ گروپ کےچئیرمین   علی شاہین  نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر دنیا کے بڑے ترین مسائل میں سے ایک ہے، اس مسئلے کو انسانوں کی خواہشات اور ضروریات کی روشنی میں حل کیا جانا چاہیے۔ ان کاکہنا تھا کہ ترکی اس ضمن میں اپنے تعمیری کردار پر عمل درآمد کو جاری رکھتے ہوئے حل کی راہ میں اپنی جدوجہد اور ذمہ داریوں کو پورا کرتا رہے گا۔انہوں نے بتایا کہ وادی کشمیر، کشمیریوں کے لیے کسی جیل کی شکل میں بدل چکی ہے۔ اس سر زمین پر ہندوستانی مسلح افواج حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں کرتی چلی آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ  ترکی اور پاکستان کے درمیان قابلِ رشک  تعلقات قائم ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے  کی ہمیشہ ہی بین  پلیٹ  فارم  پر  مکمل حمایت کرتے ہیں۔ کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم سے پوری طرح آگاہ ہیں  اور وہ ہمیشہ عالمی برادری سے اس مسَلے کو حل کرنے  پر زور دیتے چلے آرہے ہیں اور وہ جلد از جلد اس مسئلے کو حل کرنے کے خواہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ  جس طرح  پاکستان کے عوام نے ترکی کی جنگِ نجات اور  قبرص کی جنگ کے موقع پر  ترک عوام  کی حمایت اور پشت پناہی کی  ہم اس کوکبھی  بھی فراموش نہیں کرسکتے ہیں  اور یہ ہمارا بھی فرض ہے کہ  ہم  مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی کھل کر حمایت کریں۔انہوں نے اقوام متحدہ سے اس مسئلے کے حل کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کی اپیل کی۔
 



متعللقہ خبریں