امریکی انتظامیہ کا فیصلہ مشرق وسطی کی تاریخ  میں ایک  نقطہ شکستگی ہے: ابراہیم قالن

اسرائیل اس مسئلے کو دنیا کے سامنے فلسطین، عرب  اور اسلامی تشدد کی شکل میں پیش کرکے اپنے بارے میں ، متعصب، شدت پسند اور دینی گروپوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے مہذب انسانوں کے تاثر کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کرے گا: قالن

865075
امریکی انتظامیہ کا فیصلہ مشرق وسطی کی تاریخ  میں ایک  نقطہ شکستگی ہے: ابراہیم قالن

ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ القدس کے بارے میں امریکی انتظامیہ کا فیصلہ مشرق وسطی کی تاریخ  میں ایک  نقطہ شکستگی ہے۔

ایک پرائیویٹ ٹیلی ویژن چینل پر موضوع سے متعلق بات کرتے ہوئے ابراہیم قالن نے کہا کہ اس وقت اسرائیل فلسطینیوں پر دباو ڈال کر ایک ادراکی آپریشن کے لئے زمین ہموار کر رہا ہے۔

قالن نے کہا کہ یہ موضوع صرف عربوں یا مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے۔ القدس میں عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں کی تاریخی روایات موجود ہیں۔ القدس اور اس کے جوار کا علاقہ ایسا ہے کہ جہاں سینکڑوں سالوں سے تینوں ادیان کے پیروکار امن کے ساتھ زندگی گزارتے چلے آ رہے ہیں۔ لیکن اگر آپ اس جگہ کو کسی سیاسی وجہ سے یا پھر  کسی دینی وجہ سے  کسی ایک دین  تک محدود کریں گے یا پھر کسی ایک ملت کی ملکیت میں دینے کی کوشش کریں گے تو یہ چیز سب سے پہلے انصاف کے اصولوں کا خاتمہ ثابت ہو گی اور دیگر کشیدگیوں  کا سبب بنے گی۔

قالن نے مقبوضہ فلسطین میں  فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہروں میں  اسرائیلی پولیس  کی مداخلت کے نتیجے میں ہلاکتوں کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ ان کی منشا یہی پیچدار صورتحال پیدا کرنا ہے، وہ اس مسئلے کو دنیا کے سامنے فلسطین، عرب  اور اسلامی تشدد کی شکل میں پیش کرکے اپنے بارے میں ، متعصب، شدت پسند اور دینی گروپوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے مہذب انسانوں کے تاثر کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کریں گے۔



متعللقہ خبریں