عرب نژاد اسرائیلی شہریوں پر غزہ جانے کی پابندی
اب کے بعد سے عرب نژاد اسرائیلی شہریوں کو محض انسانی امداد فراہم کرنے کے زیر مقصد غزہ میں داخلے کی اجازت ہو گی
اسرائیل نے سلامتی کے خدشات کے دعوے کے ساتھ سن 1948 کے عرب باشندے کے نام سے یاد کیے جانے والے اسرائیلی شہری عربوں کی غزہ کی پٹی کو آمدورفت میں بعض پابندیاں عائد کی ہیں۔
اسرائیلی فوج کے جنوبی علاقوں کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل سامی ترگے مان نے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ اب کے بعد سے عرب نژاد اسرائیلی شہریوں کو محض انسانی امداد فراہم کرنے کے زیر مقصد غزہ میں داخلے کی اجازت ہو گی اور سیکورٹی کے اقدامات کی رُو سے غزہ جانے کی درخواستوں کا بڑے دھیان سے جائزہ لیا جائیگا۔
اسرائیلی شہری فلسطینی باشندوں کو اپنے اہل خانہ اور عزیز و اقارب سے ملاقات کے لیے غزہ جانے کی محدود سطح پر اجازت تھی۔
اسرائیل کی ساڑھے 8 ملین آبادی کا تقریباً 2 ملین سن 1948 کی جنگ اور قبضے کے باوجود اپنی سر زمین پر ہی قیام کرتے ہوئے اسرائیلی شہریت حاصل کرنے والے فلسطینیوں پر مشتمل ہے۔
تل ابیب انتظامیہ مذکورہ فلسطینیوں کو " اسرائیلی عرب باشندے" کے نام سے منسوب کرتی ہے۔