اسرائیل کی فائیو پلس ون ممالک کےایران کے ساتھ سمجھوتے پر تنقید

اسرائیلی وزیر اعظم بنیا مین نتَن یاہو نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود بنانے کے لیے بین الاقوامی عبوری معاہدے سے کچھ زیادہ فائدہ نہیں ہوا ہے۔ ایران پر عائد پابندیوں کے ختم نہیں بلکہ مزید اضافہ کرنے کی ضرورت ہے

227611
اسرائیل کی فائیو پلس ون ممالک کےایران کے ساتھ سمجھوتے پر تنقید

اسرائیل نے فائیو پلس ون ممالک کے ایران کے ساتھ طے پانے والے نیوکلئیر سمجھوتے پر شدید تنقید کی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیا مین نتَن یاہو نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود بنانے کے لیے بین الاقوامی عبوری معاہدے سے کچھ زیادہ فائدہ نہیں ہوا ہے۔ ایران پر عائد پابندیوں کے ختم نہیں بلکہ مزید اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ایرانی انتظامیہ اور جرمنی کے علاوہ اقوام متحدہ کے پانچ مستقل رکن ممالک متحدہ امریکہ، روس، چین، برطانیہ اور فرانس کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے سے ایران کی نیوکلئیر تنصیبات کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے وہ اسے ایک بُرا سمجھوتہ تصور کرتے ہیں۔
انہوں نے تل ابیب میں ایک سکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں الزام عائد کیاکہ ایران عبوری معاہدے کو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے وقفے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ہمارا تجزیہ ہے کہ ایران جہاں پہلے کھڑا تھا، اس معاہدے نے اسے وہاں سے صرف چھ ہفتے پیچھے دھکیلا ہے، اس سے زیادہ نہیں۔‘‘
اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا: ’’لہٰذا ایران کو جوہری استعداد سے باز رکھنے کے لیے اب مستقبل معاہدے کا امتحان باقی ہے، اگر وہ طے پاتا ہے تو۔‘‘
ایران نے رواں ماہ بین الاقوامی عبوری معاہدے کو نافذ کرنا شروع کیا ہے۔ امریکا سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی نے گزشتہ ماہ جنیوا میں ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت تہران حکومت اپنے جوہری منصوبے کے بعض حصوں کو منجمد کرنے پر تیار ہے۔ اس کے بدلے میں اس کے خلاف پابندیاں نرم کی جائیں گی جس سے اسے سات بلین ڈالر کا فائدہ پہنچے گا۔ نتین یاہو نے اس معاہدے کو ’تاریخی غلطی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ۔ انہوں نے ایران پر عائد پابندیوں پر نرمی کے اقدامات پر بھی تنقید کی تھی۔
اپنے بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ ’یہ سمجھوتہ اسرائیل، خطے اور دنیا کے لیے سنگین خطرے کا باعث ہےکیونکہ، یہ ایران کی معیشت کو مضبوط کرے گا، خطے میں اُس کی جارحیت میں اضافے کا سبب بنے گا اور جوہری ہتھیاروں کی دوڑ اور جنگ کے خدشات کو بڑھاوا دے گا۔

 

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں