امریکی محکمہ خارجہ نے ترکیہ کو ایف۔ 16 کی فروخت کا معاملہ کانگریس کو بھیج دیا

"وزارت خارجہ نے 23تقریباً ارب ڈالر کی مالیت کے  F-16 طیاروں کی خریداری اور تجدیداور متعلقہ آلات جمہوریہ ترکی کو فروخت کرنے کی منظوری پر مبنی ایک فیصلہ جاری کر دیا

2094096
امریکی محکمہ خارجہ نے ترکیہ کو ایف۔ 16 کی فروخت کا معاملہ کانگریس کو بھیج دیا

امریکی محکمہ خارجہ نے ترکیہ کو40  عدد ایف۔16 لڑاکا طیاروں کی فروخت اور موجودہ F-16 کی تجدید کے حوالے سے کانگریس کو باضابطہ اطلاع دی ہے۔

امریکی ڈیفنس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے ترکیہ کو40 عدد  F-16 بلاک 70 لڑاکا طیاروں اور79  عدد F-16 ماڈرنائزیشن کٹس کی فروخت کی منظوری کا باضابطہ نوٹیفکیشن کانگریس کو بھجوایا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے، "وزارت خارجہ نے 23تقریباً ارب ڈالر کی مالیت کے  F-16 طیاروں کی خریداری اور تجدیداور متعلقہ آلات جمہوریہ ترکی کو فروخت کرنے کی منظوری پر مبنی ایک فیصلہ جاری  کیا ہے۔"  اور ڈیفنس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے متعلقہ سرٹیفیکیشن آج کانگریس کو بھیج دیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ترکیہ کو  مذکورہ بالا  جنگی  سازو سامان فراہم کیا جائیگا۔

اسلحے کی فروخت کے لیے، امریکی انتظامیہ کی طرف سے پیش کردہ فروخت کے نوٹیفکیشن پر کانگریس کی طرف سے کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

علاوہ ازیں، بیرونی ممالک کو ہتھیاروں کی فروخت کی نگرانی  کرنے والے  سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین بن کارڈین نے اعلان کیا کہ وہ ترکیہ کو F-16 طیاروں کی فروخت کی منظوری دیں گے۔

ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین مائیکل میکول نے انقرہ کی طرف سے سویڈن کی نیٹو کی رکنیت کی منظوری  سے  خوش ہیں اور موجودہ صورتحال میں وہ ایف۔16 کی فروخت کی منظوری دیں گے۔

امریکی کانگریس کے پاس فروخت کا جائزہ لینے کے لیے 15 دن کی قانونی مدت ہے، اور اگر اس مدت کے اندر کوئی اعتراض نہ ہو تو، فروخت کو سرکاری طور پر عمل میں لایا جاتا ہے۔

متعلقہ قانون کے مطابق، زیر بحث مدت نیٹو کے رکن ممالک کے لیے 15 دن اور غیر نیٹو ممالک کے لیے 30 دن ہے۔

یاد رہے کہ ترکیہ نے امریکہ سے اپنی انوینٹری میں 40 نئے F-16 بلاک 70 لڑاکا طیارے اور 79 طیاروں کے لیے جدید کٹس کی درخواست کی تھی۔

پچھلے سال، کانگریس کے بعض  ارکان نے امریکی محکمہ دفاع کے بجٹ کے بل سے F-16 طیاروں کی فروخت سے متعلق اضافی  شقوں  کو ہٹا دیا تھا۔

 



متعللقہ خبریں