نائن الیون کے متاثرین کے ہرجانوں کی ادائیگی افغان سنٹرل بینک سے نہیں ہو سکتی، امریکی عدالت

معاوضے کے مطالبات کو تسلیم کرنا ممکن نہیں ہوگا کیونکہ یہ امریکی حکومت کی پالیسی سے متصادم ہوگا

1950072
نائن الیون کے متاثرین کے ہرجانوں کی ادائیگی افغان سنٹرل بینک سے نہیں ہو سکتی، امریکی عدالت

امریکہ میں عدالت نے افغانستان کے مرکزی بینک کے منجمد اثاثوں سے 2001 میں نائن الیون  حملوں کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی درخواست مسترد کر دی۔

جج جارج ڈینیئلز نے اپنے شائع کردہ فیصلے کے متن میں کہا کہ ان کے پاس امریکہ کی جانب سے منجمد کیے گئے افغان فنڈز تک رسائی کا قانونی اختیار نہیں ہے، اس لیے انہوں نے مذکورہ ذرائع سے معاوضے کی ادائیگی کے مطالبات کو مسترد کر دیا۔

یاد دلاتے ہوئے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت افغانستان میں طالبان انتظامیہ کو تسلیم نہیں کرتی، ڈینیئلز نے کہا کہ معاوضے کے مطالبات کو تسلیم کرنا ممکن نہیں ہوگا کیونکہ یہ امریکی حکومت کی پالیسی سے متصادم ہوگا۔

ڈینیئلز نے اس بات پر زور دیا کہ 11 ستمبر کے حملوں کے لیے ججوں کی طرف سے منظور کیے گئے معاوضے کے حقوق محفوظ ہیں، "تاہم، یہ معاوضے سنٹرل بینک آف افغانستان کے وسائل سے حاصل نہیں کیے جا سکتے۔"

یہ بتاتے ہوئے کہ افغان عوام یا پچھلی افغان حکومت پر معاوضہ عائد نہیں کیا جانا چاہیے، ڈینیئلز نے کہا، "طالبان، جو 11 ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں کے ذمہ دار تھے، انہیں اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔"

امریکی انتظامیہ نے 15 اگست 2021 کو ملک میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں سنٹرل بینک آف افغانستان کے کھاتوں میں 3.5 بلین ڈالر منجمد کر دیے ہیں۔

طالبان انتظامیہ اور افغان غیر سرکاری تنظیمیں سنٹرل  بینک کے 3.5 بلین ڈالر  کو آزاد چھوڑنے  کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکی انتظامیہ نہیں چاہتی کہ مذکورہ ذخائر طالبان کے ہاتھ میں جائے کیونکہ وہ طالبان انتظامیہ کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کرتی۔

 



متعللقہ خبریں