روس سے مذاکرات کےلیے استنبول سمیت دیگر متبادل شہر شامل ہیں:زیلنسکی

یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے بیلا روس کے بجائے استنبول،وارسا،باکو،براتیسلاوا یا بوداپسٹ کی تجویز پیش کی ہے

1786320
روس سے مذاکرات کےلیے استنبول سمیت دیگر متبادل شہر شامل ہیں:زیلنسکی

 یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے بیلا روس کے بجائے استنبول،وارسا،باکو،براتیسلاوا یا بوداپسٹ کی تجویز پیش کی ہے۔

زیلنسکی نے اپنے ویڈو پیغام میں کہا کہ مذاکرات کےلیے منسک کا انتخاب روس نے کیا ہے،چار روز قبل بیلاروس سے یوکرین کی جانب کروز میزاءل حملے کیے گئے تھے،طیاروں ،ہیلی کاپٹروں اور ٹینکوں سے یوکرینی ہلاک ہوئے اور ہمارے گھر بار تباہ کیے گئے۔

زیلنسکی نے کہا کہ  کیئف پر چار روز قبل سن 1941 کی طرح صبح چار بجے حملے کیے  گئے،اس وقت آپ لوگ سو رہے تھے مگر ہم بیدار تھے ،اب ہم جنگ میں شامل ہیں اور ملک کے لیے لڑ رہے ہیں،اگر بیلاروس سے ہم پر حملے نہ ہوتے تو مذاکرات کےلیےمنسک قابل غور تجویز تھی مگر  بیلاروس کا غیر جانبدار نہ ہونا  ان مذاکرات کی راہ میں حائل ہے۔

یوکرینی صدر نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں،مذاکرات چاہتےہیں ،جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں،روس سے مذاکرات کے لیے بیلاروس کی بجائے استنبول،وارسا،باکو ،براتیسلاوا یا بودا پسٹ  کی تجویز ہم نے پیش کی ہے،ہماری سر زمین پر جس ملک نے بموں کا استعمال کرنے کی اجازت نہ دی ہو ہم اس ملک میں مذاکرات کرنے کے لیے راضی ہیں۔

یاد رہے کہ کریملن ترجامن دیمیتری پیسکوف نے یوکرین سے مذاکرات کے لیے بیلاروس کے گومل نامی شہر کا انتخاب کیا تھا جہاں روس  نے امور خارجہ،امور دفاع اور دیگر اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ایک وفد روانہ کر دیا تھا۔

 



متعللقہ خبریں