جرمنی: ملکی اور بیرونی ممالک کے دائیں بازو والے باہم تعاون کی حالت میں ہیں

جرمنی میں اور بیرونی ممالک میں مقیم انتہائی دائیں بازو کے حامی ایک دوسرے  کے ساتھ تعاون کی حالت میں ہیں اور اس حوالے سے دو طرفہ دورے کئے جاتے ہیں

1580329
جرمنی: ملکی اور بیرونی ممالک کے دائیں بازو والے باہم تعاون کی حالت میں ہیں

جرمن حکومت نے کہا ہے کہ جرمنی میں اور بیرونی ممالک میں مقیم انتہائی دائیں بازو کے حامی ایک دوسرے  کے ساتھ تعاون کی حالت میں ہیں اور اس حوالے سے دو طرفہ دورے کئے جاتے ہیں۔

جرمن حکومت نے لیفٹ پارٹی کے پیش کردہ پارلیمانی سوال کے جواب میں کہا ہے کہ تعداد کے اعتبار سے بھاری صلاحیت کا حامل ہونے اور بھاری کاروائیوں کی وجہ سے جرمنی کا انتہائی دائیں بازو کا حلقہ بیرونی ممالک میں مقیم انتہائی دائیں بازو کے حامیوں پر واضح اثر و رسوخ رکھتا ہے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ جرمنی کے دائیں بازو والے دیگر ممالک میں مقیم ہم فکر حلقوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں اور  اس حوالے سے دو طرفہ دورے کئے جاتے ہیں۔ جرمن دائیں بازو کے حامی بیرونی ممالک میں اسلحے کی تربیت  سے متعلقہ پروگراموں میں شامل ہوتے ہیں۔ اس کی مثال کے طور پر جمہوریہ چیک میں قانونی شکل میں چلائے جانے والے پولیگونز میں فائرنگ تربیت کو پیش کیا گیا ہے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ خاص طور پر موسیقی کے شعبے میں انتہائی دائیں بازو کے بین الاقوامی نیٹ ورک میں "بلڈ اینڈ آنر"، " وائٹ یوتھ" اور " ہیمر سکن" جیسی تنظیموں کی طرف سے منعقدہ تقریبات انتہائی دائیں بازو کے حامیوں کی طرف سے ایک بین الاقوامی نیٹ ورک قائم کرنے اوررابطے کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں ان تقریبات میں فروخت کی جانے والی ٹکٹوں  اور مصنوعات سے حاصل شدہ آمدنی کو انتہائی دائیں بازو کی تنظیموں کے مالی مصارف میں استعمال کیا جاتا ہے۔

پارلیمانی سوال کے لئےحکومت  کے جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جرمن دائیں بازو والوں نے یوکرائن میں منعقدہ تقریبات میں شرکت کے لئے اس ملک کا دورہ بھی کیاتھا۔

جواب میں انتہائی دائیں بازو کے حلقے کے سال میں ایک دن اکٹھا ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا اور اس کی مثال میں ہنگری کے دارالحکومت بداپشت میں منعقدہ "آنر ڈے"، بلغاریہ کے دارالحکومت  صوفیہ میں منعقدہ "لوکوف یومِ تاسیس" اور جرمنی  کے شہر ڈریسڈن میں دوسری عالمی جنگ کے اتحادیوں کی طرف سے شہر پر بمباری کی یاد  میں منعقدہ مارچ کو پیش کیا گیا ہے۔



متعللقہ خبریں