ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ  "علیحدہ ہونے کے ساتھ ساتھ تھوڑے بہت رکن بھی رہیں"۔ تھریسا مے

بریگزٹ  مذاکرات میں کسی کو یہ سوچ کر نہیں بیٹھنا چاہیے کہ سب کچھ میرے ہی حق میں ہوگا ۔ مشترکہ منڈی  میں داخلے کی شرائط طے ہیں اور اس کے لئے 4 آزادیوں کا قبول کیا جانا ضروری ہے۔ اینگیلا مرکل

648029
ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ  "علیحدہ ہونے کے ساتھ ساتھ تھوڑے بہت رکن بھی رہیں"۔ تھریسا مے

برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا عمل سخت ہو گا یا معتدل؟ دنیا بھر کی توجہ اس سوال کے جواب پر مرکوز ہیں۔

برطانیہ کا، یورپی یونین کے شہریوں کے قیام اور کام کی آزادیوں کے خلاف، مزاحمت   کرنا اس خیال کو تقویت دے رہا ہے  کہ علیحدگی کا عمل سخت ہو گا۔

جرمنی کی چانسلر اینگیلا مرکل نے کہا ہے کہ برطانیہ کے آزادیوں کے موضوع کو قبول نہ کرنے کی صورت میں  یورپی یونین کے لئے، برطانیہ کے مشترکہ منڈی  میں داخلے کو محدود کرنے  کے موضوع پر سوچنا ضروری ہو جائے گا۔

جرمنی کے شہر کولن میں اپنے خطاب کے دوران مرکل نے کہا کہ بریگزٹ  مذاکرات میں کسی کو یہ سوچ کر نہیں بیٹھنا چاہیے کہ سب کچھ میرے ہی حق میں ہوگا ۔ مشترکہ منڈی  میں داخلے کی شرائط طے ہیں اور اس کے لئے 4 آزادیوں کا قبول کیا جانا ضروری ہے۔

برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے نے ایک روز قبل  اپنے بیان میں یورپی یونین سے علیحدہ ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ  "علیحدہ ہونے کے ساتھ ساتھ تھوڑے بہت رکن بھی رہیں"۔

تھریسا مے کے ان الفاظ نے ان تبصروں کی راہ ہموار کی کہ" علیحدگی ،لندن  کے لئے ایک سخت عمل ہوگی"۔

ان تبصروں کے نتیجے میں ڈالر کے مقابلے میں بھی اور یورو کے مقابلے میں بھی برطانوی سٹرلن کی قدر میں کمی ہو گئی۔

بعد ازاں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے اپنے بیان میں تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ "یہ کہنا کہ سخت عمل ناگزیر ہے، درست نہیں ہو گا۔



متعللقہ خبریں