فوجی آپریشن سے اسد انتظامیہ کو روکنے سے اور بھی بڑی جنگ  شروع ہونے کا خدشہ ہے

شام کے لئے فوجی حل موجود نہیں ہے سیاسی حل موجود ہے کیونکہ فوجی حل کے دوران یہاں  بڑی فوجی طاقتوں کے درمیان جھڑپیں ہونے کا خدشہ بہت زیادہ ہے۔ اُرسُولا وان در لین

628803
فوجی آپریشن سے اسد انتظامیہ کو روکنے سے اور بھی بڑی جنگ  شروع ہونے کا خدشہ ہے

جرمنی کی وزیر دفاع اُرسُولا وان در لین نے کہا ہے کہ جرمنی شام میں فوجی نہیں بھیجے گا۔

جرمن وزیرِ دفاع  نے روزنامہ بلڈ  کے لئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شام کے شہر حلب میں جاری قتل عام کو روکنے کے لئے فوجی  مداخلت  کارگر ثابت نہیں ہو گی۔

لین نے کہا کہ حلب میں ہونے والی ہلاکتیں  بھی اور روس اور چین کی طرف سے ان ہلاکتوں کے سدباب کے لئے کی جانے والی کوششوں کے سامنے کھڑی کی جانے والی رکاوٹیں  بھی انسانیت کے لئے باعث شرمندگی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شام کے لئے فوجی حل موجود نہیں ہے سیاسی حل موجود ہے کیونکہ فوجی حل کے دوران یہاں  بڑی فوجی طاقتوں کے درمیان جھڑپیں ہونے کا خدشہ بہت زیادہ ہے۔

اس سوا ل کے جواب میں کہ کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ جرمنی وہاں فوجی نہیں بھیجے گا؟ جرمن وزیر نے کہا کہ اگر حقیقت پسندی  کا مظاہرہ کیا جائے تو صورتحال یہ ہے کہ فوجی آپریشن سے اسد انتظامیہ کو روکنے سے اور بھی بڑی جنگ  شروع ہونے کا خدشہ بہت شدید ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ فضاء اور زمین سے   ایران اور روس اسد  کی مدد کر رہے ہیں۔ شام ایک بارود کی کان بن گیا ہے اور یہاں پر کوئی بھی جنگ دنیا کو شعلوں میں تبدیل کر دے گی۔

لین نے کہا کہ یہاں کی اس صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہم سفارتی حل کے حق میں ہیں۔ حلب میں  ہم آخر تک انسانی امداد کو جاری رکھیں گے۔ کوئی بھی ڈکٹیٹر طویل عرصے تک عوام کے ساتھ ایسے سلوک کو جاری نہیں رکھ سکتا۔



متعللقہ خبریں