راستے کی ترجیح یونان کی ہے اور ترکی ترجیح کردہ راستے پر آگے بڑھنے کی قدرت رکھتا ہے: چاوش اولو

علاقے میں ہماری بحریہ کی موجودگی جارحانہ مقاصد کےلئے نہیں اپنے بحری طاس میں سسمک کاروائیوں میں مداخلت کے خلاف جائز حقِ خود مدافعت کے لئے ہے: وزیر خارجہ میولود چاوش اولو

1491155
راستے کی ترجیح یونان کی ہے اور ترکی ترجیح کردہ راستے پر آگے بڑھنے کی قدرت رکھتا ہے: چاوش اولو

ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے یونان سے مشرقی بحیرہ روم کے موضوع پر بلا مشروط ڈائیلاگ کی اپیل کی ہے۔

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ یہ ترجیح کہ کون سا راستہ اختیار کیا جائے نہ تو ترکی کی ہے اور نہ فرانس کی بلکہ یونان کے قابل قدر حکام اور عوام  کی ترجیح ہے۔

یونانی اخبار کاتھیمیرینی کے لئے" مشرقی بحیرہ روم میں ہماری ترجیح بلا مشروط ڈپلومیسی" کے عنوان سے  رقم کردہ کالم میں کہا ہے کہ مستقل ہمسائے کی منطق قدرتی طور پر ایک دوسرے کے حق کے دو طرفہ احترام کو ضروری قرار دیتی ہے۔

موضوع سے متعلق ترکی کی پوزیشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے چاوش اولو نے کہا ہے کہ " مشرقی بحیرہ روم میں ہمارے بنیادی اہداف واضح اور اس طرح ہیں:

  • بحری حدود کا عادلانہ و منصفانہ تعین۔
  • زیادہ سے زیادہ اور انتہائی بحری حدود کے دعووں کے مقابل اپنے بحری طاس کے حقوق کا دفاع۔
  • آمدنی کی منصفانہ  تقسیم میکانزم کے قیام سے کھلے سمندر  کے وسائل پر قبرصی ترکوں  کے مساوی حقوق کا دفاع اور
  • قبرصی ترکوں  سمیت تمام فریقین کی شرکت سے مشرقی بحیرہ روم میں حقیقی، جامع، منصفانہ اور عادلانہ بحری توانائی تعاون میکانزموں کی تشکیل ہیں۔

چاوش اولو نے کہا ہے کہ" یورپی یونین کو بحری علاقے کے تعین کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے لہٰذا اس کے وسیلے سے ترکی پر زیادہ سے زیادہ کے دعوے مسلط نہیں کئے جا سکیں گے"۔

انہوں نے کہاہے کہ"آپ،  ترکی سے صرف 2 کلو میٹر اور یونان سے 580 کلو میٹر کی مسافت پر واقع چھوٹے سے مئیس جزیرے کے لئے 40 ہزار مربع کلو میٹر بحری طاس کا دعوی کر کے ترکی کی کھلے سمندر اور اپنے بحری اختیار والے سمندر تک رسائی کو محدود نہیں کر سکتے۔ اس معاملے میں کوئی بھی قانون،منطق یا پھر عدل و انصاف کے بنیادی  جذبات مذکورہ سے برعکس دلائل کی اجازت نہیں دیتے"۔

چاوش اولو نے کہا ہے کہ "دوسری طرف علاقے میں سب سے طویل ساحلوں والے، بڑھتی ہوئی آبادی، پیداواری صلاحیت اور توانائی کی طلب کے حامل ترکی جیسے ملک  کو  خود اپنے اطراف کے وسائل سے محروم کرنے کی کوششیں مبنی بر حقیقت  نہیں ہیں۔ جیسا کہ ہم پہلے بھی متعدد دفعہ کہہ چکے ہیں کہ ایسا نہیں ہو گا لہٰذا ترکی اپنے بنیادی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کی اجازت نہ دینے کے بارے میں یقیناً ایک پُر عزم موقف کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ علاقے میں ہماری بحریہ کی موجودگی جارحانہ مقاصد کےلئے نہیں اپنے بحری طاس میں سسمک  تحقیقی کاروائیوں  میں مداخلت کے خلاف جائز حقِ خود مدافعت کے لئے ہے"۔

چاوش اولو نے کہا ہے کہ" آئندہ نسلوں کے لئے امن اور سلامتی کا ورثہ چھوڑنے کے لئے ایک مضبوط، موئثر اور عاقلانہ قیادت کی ضرورت ہے جو ترکی کی طرف موجود ہے۔ ہمارے آج کے اقدامات کل کا بھی تعین کریں گے اور آپ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ترکی اس راستے پر آگے بڑھنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے کہ جس کا تعین یونان کرے گا۔ اصل میں یہ ترجیح بھی کہ کس راستے کا تعین کیا جائے نہ تو ترکی کی ہے اور نہ ہی فرانس کی بلکہ یونان کی قابل قدر قیادت اور عوام کی ترجیح ہے"۔



متعللقہ خبریں