ہم اپنے بحری طاس میں کسی کی داداگیری کے سامنے گردن نہیں جھکائیں گے: ایردوان

اگر ہمارے بحری جہاز پر معمولی سا حملہ بھی کیا گیا تو ہم اس کا ضروری جواب دینے سے ہرگز نہیں ہچکچائیں گے: صدر رجب طیب ایردوان

1473655
ہم اپنے بحری طاس میں کسی کی داداگیری کے سامنے گردن نہیں جھکائیں گے: ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اپنے بحری طاس میں ہم  نہ تو کسی  اور کی داداگیری کے سامنے  گردن جھکائیں گے اور نہ ہی پابندیوں اور دھمکی آمیز زبان کی وجہ سے قدم پیچھے ہٹائیں گے۔

صدر رجب طیب ایردوان نےضلع  ریزے میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ ترکی کی حیثیت ذہن و دل گروی رکھے ہوئے ملک سے بڑھ کر ایسے ملک کی حیثیت تک پہنچ گئی ہے کہ جس کے بیانات اور پالیسیوں پر دنیا بھر میں بغور نگاہ رکھی جاتی ہے۔

دو روز قبل جرمن چانسلر اینگلا مرکل اور اس کے بعد یورپی یونین کونسل کے سربراہ چارلس میشل کے ساتھ مذاکرات کی یاد دہانی کرواتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ "ان مذاکرات کے بعد اٹھائے جانے والے یہ قدم۔۔۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ترکی اپنے اوپر ہونے والے حملوں کے مقابل ہمیشہ صورتحال کو  آسان بنانے  اور معاملے کو نرم کرنے کی کوششیں کرتا رہا ہے۔ لیکن یونان ہمارے طرز عمل سے ہم آہنگ جواب نہیں دے رہا۔نتیجتاً اگر وہ اپنے ڈھب پر برقرار رہتے ہیں تو انہیں جان لینا چاہیے کہ ہم ضروری کاروائی کریں گے۔ خواہ بین الاقوامی بحری قوانین ہوں خواہ طے شدہ  شرائط کے حوالے سے ہو ہمارا ملک اس مسئلے میں آخر تک حق و صداقت پر ہے۔ اور اپنے تمام امکانات کے ساتھ اس حق کا دفاع کرنا جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ سو سال قبل ترکی کو ایک گہری سیاست کے ساتھ جنوبی حصے کے توانائی کے وسائل  سے بے دخل رکھنے والے مشرقی بحرِ روم میں ایسا کرنے  میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ ہم اپنے بحری طاس میں داداگیری کے سامنے ہرگز گردن نہیں جھکائیں گے۔ پابندیوں اور دھمکی آمیز زبان کی وجہ سے پس قدمی نہیں کریں  گے۔ جس طرح ہم نے ہمارے وطن کے حصے بخرے کرنے والے سو سالہ سیور سمجھوتے کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے ہیں اسی طرح آج ہم اپنے نیلے وطن کا دفاع کرنے کے بارے میں بھی پُر عزم ہیں۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اوروچ رئیس کی کاروائیاں 23 اگست تک جاری رہیں گی۔ اس دوران اگر ہمارے بحری جہاز پر معمولی سا حملہ بھی کیا گیا تو ہم اس کا ضروری جواب دینے سے ہرگز نہیں ہچکچائیں گے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہمارا مقصد کبھی بھی کشیدگی اور تناو پیدا کرنا نہیں رہا ، ہم کسی کے بھی حق کی طرف ہاتھ نہیں بڑھا رہے،  ہم صرف  اپنے اور قبرصی ترکوں کے حقوق کا دفاع کر رہے ہیں۔



متعللقہ خبریں