امریکہ پابندیوں کا بِل پاس کرے یا نہ کرے، ترکی ایس۔400 کی خرید سے پیچھے نہیں ہٹے گا: قالن

بل منظور ہو یا نہ ہو  یاپھر کسی بھی شکل میں منظور ہو ، ایس۔400 کی خرید کا مرحلہ جاری رہے گا۔ ایس۔400 کی خرید کے معاملے میں پس قدمی موضوعِ بحث نہیں ہے: صدارتی ترجمان ابراہیم قالن

1322244
امریکہ پابندیوں کا بِل پاس کرے یا نہ کرے، ترکی ایس۔400 کی خرید سے پیچھے نہیں ہٹے گا: قالن

روس سے ایس۔400 میزائل سسٹم خریدنے اور شام میں آپریشن کرنے کی وجہ سے امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی  کی طرف سے ترکی پر پابندیوں پر مبنی آئینی بِل کی منظوری پر ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے سخت الفاط میں ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

کل صدارتی  دفتر کے کابینہ اجلاس کے دوران اخباری نمائندوں کے لئے جاری کردہ بیان میں قالن نے کہا ہے کہ ہم، کانگریس میں جاری مرحلے پر بغور نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ بل منظور ہو یا نہ ہو  یاپھر کسی بھی شکل میں منظور ہو ، ایس۔400 کی خرید کا مرحلہ جاری رہے گا۔ ایس۔400 کی خرید کے معاملے میں پس قدمی موضوعِ بحث نہیں ہے۔

امریکہ کے ساتھ ایف۔35 کے معاملے میں درپیش صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے قالن نے کہا ہے کہ "افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ موضوع  اس وقت تکنیکی یا پھر دفاعی صنعت کا موضوع نہیں رہا بلکہ مکمل طور پر امریکہ کی داخلی سیاست  کا موضوع بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ترکی، ایس۔400 کے ساتھ ایف۔35، نیٹو سکیورٹی سسٹم  ،ایف۔16 یا پھر کوئی اور جنگی طیاروں کا سسٹم استعمال کرے گا تو یقیناً اس کے لئے ضروری دستور العمل  بھی تیار کرے گا۔

مہاجرین کے بحران  کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ 16 دسمبر کو سوٹزر لینڈ  کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ  کے مہاجرین ہائی کمیشن کی طرف سے متوقع گلوبل مہاجر فورم میں خاص طور پر مہاجرین کے بحران  کے قد و کاٹھ اور علاقے پر اس کے اثرات  کا تفصیل کے ساتھ جائزہ لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان بھی کوچئیرمین کی حیثیت سے فورم میں شرکت کریں گے اور شام میں سیف زون  کی تشکیل اور مہاجرین کی محفوظ شکل میں اپنے گھروں کو واپسی   کے موضوعات پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل  کے ساتھ بھی ا ور مہاجرین کے ہائی کمشنر کے ساتھ بھی بات چیت کریں گے۔

قالن نے کہا ہے کہ ہم، اقوام متحدہ کے طے شدہ تین بنیادی  اصولوں   کے مطابق یعنی بحفاظت، رضاکارانہ اور باوقار شکل  میں مہاجرین کی واپسی کویقینی بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں۔



متعللقہ خبریں