سلامتی کونسل دہشت گرد تنظیم کو جائز حیثیت نہ دے، ترکی

ترکی کے اندازے کے مطابق PKK نے 700 بچوں کو اغوا کیا ہے جن کی اکثریت کردی بچے ہیں

1247244
سلامتی کونسل دہشت گرد تنظیم کو جائز حیثیت نہ دے، ترکی

ترکی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل  سے علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم وائے پی جی/PKK کو'سرکاری حیثیت  نہ دینے' کی اپیل کی ہے۔

ترکی کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب چارڈ ڈی افیئرز راؤف الپ دنکتاش کا کہنا ہے کہ "ترکی،  PKK کے سر زد کردہ جرائم اور خلاف وزریوں کو دستاویز حیثیت  دینے کا خیر مقدم کرتا ہے تا ہم دہشت گردوں کو اقوام متحدہ کی جانب سے جائز درجہ دینے یا پھر ان کو سرکاری حیثیت دینے کی کوشش سے متعلق کسی بھی کاروائی کو قبول نہیں کرے گا۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹرش  کی جا نب سے 20 ملکوں میں جنگ اور مسلح جھڑپوں کے ماحول میں 2018 میں غیر سرکاری شخصیات  سمیت حکومتوں کی جانب سے بچوں کے خلاف 24 ہزار سے زائد تشدد، خلاف ورزیوں اور جنسی تشدد کے واقعات کو دستاویزی شکل دینے والی "مسلح جھڑپیں اور بچے" رپورٹ پر غور کیا۔

روؤف الپ دنکتاش نے کونسل سے خطاب میں کہا کہ اس رپورٹ میں شامل عوامل حد درجے پر خدشات  ہیں، انہوں نے شام میں بحران سے سب سے زیادہ بچوں کے متاثر ہونے  اور ملکی انتظامیہ سمیت دہشت گرد تنظیم PKK کی شام میں شاخ پی وائے ڈی/وائے پی جی کے بچوں کے خلاف قوانین کی خلاف ورزیوں کے رپورٹ میں  اثبات پیش کیے جانے  پر توجہ مبذول کراتے ہوئے بتایا کہ" پی وائے ڈی/وائے پی جی بلا کسی شک و شبہہ کے شام میں سرگرم داعش، القاعدہ، الا نصرہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں  کی طرح کے حربے استعمال کررہی ہے، اسے دیگر دہشت گرد تنظیموں سے  مختلف تصور نہیں کیا جانا چاہیے یا پھر کم  ازکم دیگر تنظیموں کی حد تک مذمت کی جانی چاہیے۔  

مذکورہ رپورٹ میں شام میں بچوں کی ایک بڑی تعداد کو وائے پی جی کی جانب سے اپنی تحویل میں لیتے ہوئے آزادی سے محروم رکھنے  کا ذکر آنے کی توضیح کرتے ہوئے دنکتاش کا کہنا ہے کہ  ترکی کے اندازے کے مطابق PKK نے 700 بچوں کو اغوا کیا ہے جن کی اکثریت کردی بچے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی وائے ڈی/وائے پی جی/PKK  چالیس ہزار سے زائد انسانوں کا قتل کرنے والی ایک دہشت گرد تنظیم ہے، جس کے ساتھ دہشت گرد تنظیموں جیسا مؤقف اپنانا لازم و ملزوم ہے ، ان کے وجود اور کاروائیوں کو کسی بھی جواز میں جائز حیثیت نہیں دی جا سکتی۔

 

 



متعللقہ خبریں