ہم شام میں دریائے فرات کے مشرقی دہانے کی راہدری کو مکمل طور پر تباہ کرکے ہی دم لیں گے: صدر ایردوان

صدر ایردوان نے ان  خیالات کا اظہار جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی(آق پارٹی) کے مرکزی دفتر  میں منعقد ہونے والےاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا

1243042
ہم  شام میں دریائے فرات کے مشرقی دہانے کی راہدری کو مکمل طور پر تباہ کرکے ہی دم لیں گے: صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا  ہے کہ وہ  شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر دہشتگرد راہداری  کو مکمل طور پر تباہ کرنے کا مصمم ارادہ رکھتے ہیں۔

صدر ایردوان نے ان  خیالات کا اظہار جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی(آق پارٹی) کے مرکزی دفتر  میں منعقد ہونے والےاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے اس موقع پر 27 مئی کو شمالی عراق میں دہشت گرد تنظیم پی کے کے،  کے خلاف شروع کردہ پنجہ  فوجی آپریشن کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عراقی شہر اربیل میں ایک ہفتے  قبل ترکی کے قونصل خانے کے سفارتکار پر  کیے  جانے والے قاتلانہ  حملے سے  اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ علاقے میں ترک مسلح افواج کا آپریشن کس قدر ضروری تھا ۔

صدر ایردوان نے کہا کہ ہماری اس فوجی کاروائی کا مقصد دہشت گردوں کو  پہاڑوں میں  روپوش ہونے کی بجائے  میدانوں ہی  میں  ان کا مقابلہ کرتے ہوئے ان کا قلع قمع کرنا ہے اور اگر ہم اپنی  اس کاروائی میں کامیاب ہوگئے تو آئندہ  علاقے میں  کسی فوجی کاروائی کی ضرورت باقی نہیں رہے گی ۔

صدر ایردوان  نے امریکا کے ساتھ شام میں سکیورٹی زون قائم کرنے کے بارے میں  جاری مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات کا کیسا ہی حل کیوں نہ نکلے ہم شام میں دریائے فرات کے مشرقی دہانے   پر موجود  دہشت گردی راہ داری کا مکمل صفایا کرنے کا تہیہ کر چکے ہیں ۔

صدر ایردوان نے روس سے خریدے جانے والے ایس- 400 دفاعی مزائلوں کی مونتاج او ٹریننگ  کے بعد  ماہ  اپریل 2020 میں ان مزائلوں کے استعمال کے شروع کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ نے  ہمیں ایف- 35  جنگی طیارے فراہم نہ کیے تو  ہم پھر   دیگر متبادل پر  بھی غور کریں گے۔

انہوں نے علاقے میں غیر ملکی قوتوں کا سہارا لیتے ہوئے اپنی قوت کا مظاہرہ کرنے والوں  کو خبردار کیا کہ کسی کی قوت پر بھروسہ کرنے والوں کا انجام  ذلت کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔

صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی اس وقت تک یورپ کا قریب ترین،  طاقتور ترین ، پر عظم  اور تمام صلاحیتوں کا مالک دوست ملک ہےاور ہم اسی طرح  یورپی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اور یورپین سے بھی  اسی قسم  کے رویے کی توقع رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ   ہماری جانب ایک قدم بڑھانے والوں کے لئے ہم دس قدم آگے بڑھ کر  ملتے ہیں۔  

 



متعللقہ خبریں