ترکی نے داعش مخالف جنگ میں اہم کارنامے سر انجام دیے ہیں، وزیر اعظم یلدرم

شام بحران کے دوران شامی عوام کی امیدوں  کو زندہ رکھنے والا اگر کوئی ملک  ہے تو وہ  ترکی ہی ہے

856467
ترکی نے داعش مخالف جنگ میں اہم کارنامے سر انجام دیے ہیں، وزیر اعظم یلدرم

وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا ہے کہ ترکی نے دہشت گرد تنظیم داعش کے  تین ہزار 600  کارندوں کو بے بس کر دیا ہے۔

وزیر اعظم  نے   برطانیہ کے سرکاری دورے کے دوران   انٹرنیشنل سٹریٹیجک  سٹیڈیز انسٹیٹیوٹ  میں  "ترکی کا مشرقِ وُسطی  پیش نظر،  ٹنل کے اختتام  پر کیا  روشنی ہے؟ "  کے زیر عنوان منعقدہ ایک پینل سے  خطاب کیا۔

عالمی برادری کے شام میں  تقریباً 7 برسوں سے   شام میں   بہنے والی خون کی ندیوں اور بحران کے  حل میں  مؤثر اقدامات  نہ اٹھانے کا ذکر کرنے والے جناب یلدرم نے کہا کہ "شام بحران      کے دوران شامی عوام کی امیدوں  کو زندہ رکھنے والا اگر کوئی ملک  ہے تو وہ  ترکی ہی ہے۔ عوامی  توقعات  پر کان نہ دھرنے پر مصر ہونے والے ارادے ، ملک میں اختیارات کے خلاء  کو  ایک موقع بناتے ہوئے  ایجنڈے کو  دہشت گردی کے  ذریعے    پھیلانے کے درپے  اس ملک کی انتظامیہ  بحران کو حل کرنے کے  بجائے اسے مزید  گہرائی دینے کی کوششوں میں ہے۔  دہشت گرد تنظیمیں  اس ملک میں اختیارات کے خلاء سے بھر پور طریقے سے استفادہ کر رہی ہیں۔  شامی  عوام کے    ہر گزرتے دن  کسی ملبے   کی ماہیت   اختیار کرنے کو 911 کلو میٹر  سرحدیں  موجود ہونے والا   ترکی ہر گز خاموش تماشائی نہیں  بن سکتا تھا۔ دباؤ، مظالم اور حملوں سے راہ فرار اختیار کرنے والے   لاکھوں  انسانوں کو ہم نے پناہ  دے رکھی ہے۔

شام بحران کے حل کے لیے ترکی، روس اور ایران کی جانب سے شروع کردہ سلسلہ آستانہ کا بھی ذکر کرنے والے  وزیر اعظم نے کہا کہ "یہ سلسلہ  اب ایک  خاص   مرحلے تک  آن پہنچا ہے۔ ہم نے تناؤ میں  گراوٹ اور فائر بندی کے قیام  کے لیے  اہم  فاصلہ طے کیا ہے۔"

آستانہ   کے جنیوا سلسلے کے متبادل یا پھر رقیب نہ ہونے پر زور دینے والے جناب یلدرم نے بتایا کہ "در اصل  یہ چیز  اس ملک میں  مستقل استحکام اور امن و امان کے قیام کے حوالے سے    پرائمری  سطح کی  تیاریوں کا مفہوم  رکھتا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ توجہ  طلب ایک دوسرا اہم معاملہ داعش  کے خلاف جنگ ہے،  جس میں  سنجیدہ سطح کی کامیابیاں  حاصل کی گئی ہیں۔  تا ہم ابھی بھی اس تنظیم کا مکمل طور پر قلع قمع نہیں کیا جا سکا ۔  ہم نے فرات ڈھال آپریشن کے ذریعے  داعش کے ایک دوسرے سے رابطے کو منقطع کیا اور 3600 دہشت گردوں کو جہنم  رسید کیا  اور 50 ہزار سے زائد اس کے حامیوں کو   خطے میں داخل ہونے سے روکا۔   داعش مخالف ہماری   ہر سطح پر کاروائیاں  تا حال جاری ہیں۔"

 



متعللقہ خبریں