ملت نے جو تاریخ رقم کی ہے اسے 100 سال کے بعد بھی پڑھا جائے گا

یورپ کا مرض یہ ہے کہ وہ یا تو انتہائی دائیں بازو کی طرف  ہے یا پھر انتہائی بائیں بازو کی طرف۔ میں کہتا ہوں کہ آپ پہلے اپنی انتہا پسندی کا حل تلاش کریں یہ خود آپ کے لئے بھی خطرناک ہے اور انسانیت کے لئے بھی۔ میولود چاوش اولو

546574
ملت نے جو تاریخ رقم کی ہے اسے 100 سال کے بعد بھی پڑھا جائے گا

ترکی کے وزیر خارجہ میولود چوش اولو نے کہا ہے کہ اگر کوئی قانون   کوئی آئین موجود ہے تو امریکہ کو،  فتح اللہ دہشت گرد تنظیم  یا متوازی ساخت FETO/ PDY کے لیڈر فتح اللہ کو ترکی  کے حوالے کرنا ہو گا۔

سرکاری مصروفیات کی وجہ سے انطالیہ میں موجود وزیر خارجہ  میولود چاوش اولو نے  گورنر  منیر کرال اولو کے ہمراہ تحصیل سیرک  میں چنار آلتی  ڈیموکریسی اسکوائر میں شہریوں کی طرف سے جاری جمہوریت پہرے  میں شرکت کی۔

شہریوں  سے خطاب میں چاوش اولو نے کہا کہ ہم جس راستے کو درست سمجھ رہے ہیں اس پر آخر تک جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ غدار ، یہ وطن، ملت اور پرچم کو نشانہ بنانے والے آخر کس کی خدمت کر رہے ہیں؟ یہ لوگ ایک ایسے شخص کی خدمت کر رہے ہیں کہ جو خود کو پیغمبر اور مہدی خیال کرتا ہے۔

چاوش اولو نے کہا کہ ان لوگوں کی لگام کس کے ہاتھ میں ہے کون ہے جو ان کو چلا رہا ہے اور  یہ کس طرح اس قدر جلد پوری دنیا میں پھیل گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں موجود غداروں سے تو حساب لیا ہی جائے گا لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم باہر جا کر فتح اللہ کو بھی ترکی لائیں گے۔ یہ غدار چاہے یونان فرار ہوں یا زمین کی تہہ میں روپوش ہو جائیں ہم انہیں وہاں سے نکال کر اپنی ملت  اوراپنے شہداء کا حساب لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملت نے جو تاریخ رقم کی ہے اسے 100 سال کے بعد بھی پڑھا جائے گا اور یاد کیا جائے گا۔

چاوش اولو نے مغرب کی خاموشی پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس شرمناک روّیے کا آپ 22 دن سے مظاہرہ کر رہے ہیں   آنے والے دنوں میں اب آپ اسی  شرمندگی کے ساتھ زندگی گزاریں گے۔ آپ انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں میں پوچھتا ہوں کہ آپ کون سے انسانی  حقوق کی بات کر رہے ہیں ؟ کیا ان کے حقوق کی جو فضاء سے بمباری کرتے ہیں یا ان جوان  بچوں  اور عورتوں  کے حقوق کی جو ان بمبوں کے سامنے سینہ سپر ہو گئے؟ کیا آپ شہداء کے حقوق کی بات کر رہے ہیں؟ ظالم کے حقوق کی بات کر رہے ہیں یا مظلوم کے حقوق کی؟

چاوش اولو نے کہا کہ آسٹریا 22 دن سے قبضے کے حامی ملک کی سطح پر گر چکا ہے اب اسی شرمندگی کے ساتھ رہے لیکن جب بات  ترک ملت کی آئے تو اس ملت نے ہاتھ میں ایک اسلحہ لئے بغیر قبضے  کے اقدام کو برطرف کیا ہے۔

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا کہ یورپ کا مرض یہ ہے کہ وہ یا تو انتہائی دائیں بازو کی طرف  ہے یا پھر انتہائی بائیں بازو کی طرف۔ میں کہتا ہوں کہ آپ پہلے اپنی انتہا پسندی کا حل تلاش کریں یہ خود آپ کے لئے بھی خطرناک ہے اور انسانیت کے لئے بھی۔



متعللقہ خبریں