ترکی کو اقدامات نہ کرنے کا قصوروار ٹھہرانا ناانصافی ہے۔ سردار کلچ

ترکی نے سال 2013 سے ہی داعش کو دہشت گرد تنظیم اعلان کیا تھا لیکن دیگر ممالک کے مسئلے کی سنجیدگی کا ادراک کرنے سے پہلے ترکی کو متعدد دفعہ تنہا کیا گیا اور ترکی نے تنہا غیر ملکی جنگجووں  کے کرائم نیٹ ورک  کے خلاف جدوجہد کی۔ سردار کلچ

525697
ترکی کو اقدامات نہ کرنے کا قصوروار ٹھہرانا ناانصافی ہے۔ سردار کلچ

واشنگٹن میں ترکی کی سفیر سردار کلچ نے روزنامہ نیویارک ٹائمز  میں گذشتہ ہفتے شائع ہونے والے اور استنبول اتاترک ائیر پورٹ پر دہشتگردی کے حملے سے متعلق کالم کے جواب میں روزنامے کو ایک تنقیدی مراسلہ روانہ کیا ہے۔

مراسلے میں "ایڈیٹر کے خطوط " نامی کالم میں شائع ہونے والی "ترکی پر وحشیانہ حملے کے پسِ پردہ" نامی تحریر میں حملے کے پسِ پردہ تمام وجوہات کا ذکر نہ کئے جانے کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی ہے۔

کلچ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ترکی  ان اسباب کی وجہ سے حملے کا ہدف  نہیں بنا کہ جن کا دعوی کالم میں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ترکی نے سال 2013 سے ہی داعش کو دہشت گرد تنظیم اعلان کیا تھا لیکن دیگر ممالک کے مسئلے کی سنجیدگی کا ادراک کرنے سے پہلے ترکی کو متعدد دفعہ تنہا کیا گیا اور ترکی نے تنہا غیر ملکی جنگجووں  کے کرائم نیٹ ورک  کے خلاف جدوجہد کی۔

کلچ نے مراسلے میں کہا ہے کہ ترکی نے سال 2011 سے لے کر اب تک  145 ممالک سے 50 ہزار سے زائد غیر ملکیوں کے ملک میں داخلے  کو ممنوع  قرار دیا، 98 ممالک سے 3 ہزار 600 غیر ملکیوں کو ملکی حدود سے نکالا، داعش ، النصریٰ اور القائدہ سے منسلک 5 ہزار 310 سے زائد افراد کو حراست میں لیا اور ایک ہزار 654 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

سردار کلچ نے کہا کہ ترکی پر یہ الزام کہ ترکی نے داعش کے خلاف جدوجہد نہیں کی ناانصافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ ممالک کی اتھارٹی کے مطابق واپس بھیجے جانے والے داعش کے عسکریت پسندوں نے یورپ  کے شہروں میں دہشتگردی کے حملے کئے لہٰذا اس وجہ سے ترکی کو اقدامات نہ کرنے کا قصوروار ٹھہرانا ناانصافی ہے۔

سردار کلچ نے کہا کہ دہشت گردوں کے ترکی کو ہدف بنانے کی وجہ صرف یہی نہیں ہے کہ ترکی ان کے خلاف جدوجہد میں پہلی صف میں ہے بلکہ یہ بھی کہ  مسلم اکثریتی آبادی والا یہ  ملک عالمگیر اقدار کو اپنے اندر سمیٹنے والے ایک ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔  

انہوں نے کہا کہ حملہ استنبول، برسلزیا اورلینڈ میں ہو یا پھر دنیا کی کسی بھی جگہ پر ، اس گلوبل خطرے کو شکست دینے کے لئے مل کر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔



متعللقہ خبریں