سٹالٹن برگ ترکی کے دورے پر

سٹالٹن برگ کی وزیر اعظم احمد داود اولو کے ساتھ ملاقات میں وارسا میں متوقع سربراہی اجلاس کی تیاریوں کے ساتھ ساتھ ترکی کی جنوب مشرقی سرحدوں پر فوجی نقل و حرکت اور سرحدی سکیورٹی پر بات چیت کی گئی

475083
سٹالٹن برگ ترکی کے دورے پر

نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹالٹن برگ 8 اور 9 جولائی کو وارسا میں متوقع نیٹو کے سربراہی اجلاس پر بات چیت کے لئے کل ترکی کے دورے پر تشریف لائے ۔

سٹالٹن برگ کی وزیر اعظم احمد داود اولو کے ساتھ ملاقات میں وارسا میں متوقع سربراہی اجلاس کی تیاریوں کے ساتھ ساتھ ترکی کی جنوب مشرقی سرحدوں پر فوجی نقل و حرکت اور سرحدی سکیورٹی پر بات چیت کی گئی۔

مذاکرات میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جدوجہد اور شام اور عراق سے متعلق حالیہ پیش رفتوں پر بھی غور کیا گیا۔

اس کے علاوہ بحیرہ ایجئین میں انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے نیٹو کی کاروائیاں بھی مذاکرات کے ایجنڈے پر تھیں ۔

آج صدر رجب طیب ایردوان سٹالٹن برگ کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

توقع ہے کہ مذاکرات میں وارسا سربراہی اجلاس کی تیاریوں کے ساتھ ساتھ ترکی کے لئے نیٹو کی ضمانتی تدابیر کے اطلاق کے موضوعات پر بات چیت کی جائے گی۔

اس کے علاوہ شام ، عراق اور دہشتگرد تنظیم داعش ، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے متعلق مسائل اور بحیرہ ایجئین میں انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے نیٹو کی کاروائیوں کے بارے میں تبادلہ خیالات کیا جائے گا۔

ترکی کے دورے سے قبل سٹالٹن برگ نے برسلز میں نیٹو ہیڈ کوارٹر میں نیٹو ۔ روس کونسل کے اجلاس کی سربراہی کی۔

اجلاس سے خطاب میں سٹالٹن برگ نے روس کو یوکرائن میں علیحدگی پسند گروپوں کی مدد کرنے کا قصوروار ٹھہرایا اور کہا کہ ماسکو منسک معاہدے کااطلاق کرنے کا ذمہ دار ہے ۔

نیٹو اتحادیوں کے روس کی طرف سے یوکرائن کے الحاق کو تسلیم نہ کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیٹو اور ماسکو کے درمیان گہرے اختلافات پائے جاتے ہیں اس کے علاوہ بحیرہ بالٹک میں روسی طیاروں کا امریکی بحری جہاز کو اور امریکی طیاروں کو ہراساں کرنا بھی باعثِ تشویش ہے۔

تاہم نیٹو میں روس کے سفیر الیگزینڈر گرکشو نے اتحاد کو عدم مفاہمت کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔

گرکشو نے کہا کہ روس کی سرحد پر نیٹو کی فوجی کاروائیوں میں اضافے کو ، سرحد پر مسلح سسٹم لگانے اور ایمونیشن ڈپووں کے قیام کو بھی قبول نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ جب تک نیٹو روس کے خلاف جارحیت پر مبنی حکمت عملی کو تبدیل نہیں کرتا اس وقت تک تمام تدابیر سطحی رہیں گی جن کی مدد سے حل کی تلاش ناممکن ہو گی۔

واضح رہے کہ نیٹو۔روس کونسل 2002 میں قائم کی گئی اور اس کے اجلاس کو پہلی دفعہ سال 2008 میں جارجیا کی جنگ کی وجہ سے التوا میں ڈالا گیا تھا۔

سال 2009 میں فریقین نے دوبارہ تعلقات کو معمول پر لانے کا فیصلہ کیا لیکن یوکرائن کے بحران کے بعد فریقین ایک دفعہ پھر ایک دوسرے کے مقابل آ گئے ہیں۔



متعللقہ خبریں