یورپی ممالک نے ترکی کو تنہا چھوڑ دیا ہے

دہشت گرد تنظیم کے اراکین کو یورپی شہروں میں رہائش کے امکانات فراہم کئے گئے ہیں: صدر رجب طیب ایردوان

375497
یورپی ممالک نے ترکی کو تنہا چھوڑ دیا ہے

دہشت گردی کے خلاف ایک مشترکہ بلاک تشکیل دیا جانا چاہیے۔۔۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے استنبول میں طرابیہ ریذیڈینسی میں پہلی دفعہ سی این این انٹر نیشنل ٹیلی ویژن کی براہ راست نشریات میں شرکت کی اور ایجنڈے کے موضوعات پر بات چیت کی۔
صدر ایردوان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کو پورے عزم کے ساتھ جاری رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم نے دہشت گردی کے خلاف جاری حل مرحلے کی توہین کی ہے اور زمانی وقفے کو علاقے میں اپنے لئے اسلحہ ذخیرہ کرنے کی مہلت کے طور پر استعمال کیا ہے۔
دہشت گرد تنظیموں داعش، پی کے کے اور 'ڈی ایچ کے پی' کے خلاف سکیورٹی فورسز کی طرف سے جاری بھاری کاروائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ اس وقت تک ہزاروں دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ دہشت گردی کا ساتھ دینے والی پارٹی کون سی ہے لہٰذا دہشت گردی کی مخالف سیاسی پارٹیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ بلاک تشکیل دینا چاہیے۔
صدر ایردوان نے یکم نومبر کو متوقع انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ حالات خواہ کچھ بھی ہوں انتخابات کروائے جائیں گے۔
ضلع حقاری کی تحصیل یوکسیک اووا کے علاقے داع لی جا میں دہشت گردانہ حملے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اس کا بدلہ ہم ان سے بھاری شکل میں لے رہے اور آئندہ بھی لیتے رہے گے"۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی علاقے میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف بھی اور 'پی کے کے ' کے خلاف بھی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہے تاہم پی کے کے ہماری اولین ترجیح ہے اور اس جدوجہد کو ہم آخر تک جاری رکھیں گے۔
یورپی ممالک کے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے موضوع پر ترکی کو تنہا چھوڑنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم کے اراکین کو یورپی شہروں میں رہائش کے امکانات فراہم کئے گئے ہیں۔
صدر ایردوان نے کہا کہ مغرب کی طرف سے بر وقت مداخلت نہ کئے جانے کی وجہ سے بشار الاسد ابھی تک اقتدار میں ہیں، انہوں نے اس موضوع پر ایران روس اور شام کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی۔
مہاجرین کے موضوع پر بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ غیر قانونی نقل مکانوں سے متعلق مغرب کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بحر روم ایک قبرستان میں تبدیل ہو گیا ہے۔
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ بحر روم کے ساحلی ممالک ان مہاجرین کو قبول نہیں کرنا چاہتے لیکن ترکی کی سرحد پر آنے والے مہاجرین کو ترکی پناہ دے رہا ہے اور اس وقت تک شام اور عراق سے آنے والوں کی تعداد 2 ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں