عالمی برادری کو افغانستان کی مدد کرنے کی ضرورت ہے : عمران خان

منگل کے روز اسلام آباد میں افغانستان کے سیاسی رہنماؤں کے وفد ے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان سے بڑھ کر کوئی ملک افغانستان میں امن و استحکام کا خواہشمند نہیں ہے

1693295
عالمی برادری کو افغانستان  کی مدد کرنے کی ضرورت ہے : عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے برادر عوام کے ساتھ مکمل حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے جو پاکستان کے عوام کے ساتھ مذہب' تاریخ' جغرافیائی' ثقافتی اور بھائی چار ے کے مضبوط رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔

منگل کے روز اسلام آباد میں افغانستان کے سیاسی رہنماؤں کے وفد ے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان سے بڑھ کر کوئی ملک افغانستان میں امن و استحکام کا خواہشمند نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ موجود صورتحال میں افغان رہنماؤں پر انتہائی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ افغانستان کو پائیدار امن' ترقی اور استحکام کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے مل کر تعمیری کردار ادا کریں۔

وزیراعظم نے جامع سیاسی حل کیلئے تمام فریقوں کے مشترکہ کردار کی اہمیت پر زور دیا۔عمران خان نے ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کیلئے پاکستان کے عزم کا حوالہ دیتے ہوئے اس سلسلے میں پاکستان کی مسلسل حمایت کا یقین دلایا۔وفد کے ارکان نے امن کوششوں کیلئے پاکستان کی حمایت کی تعریف کی انہوں نے کثیر النسلی افغان معاشرے اور تنازعے کے جامع سیاسی حل کی اہمیت پر زور دیا۔افغان وفد نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان برادرانہ شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

افغانستان کا جامع سیاسی تصفیہ ضروری ہے ، جس کے لیے تمام افغانوں کو مل کر کام کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں نہایت ضروری ہے کہ افغان عوام اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے، عالمی برادری کی جانب سے افغان عوام کی حمایت کا جاری رہنا ناگزیر ہے۔ عالمی برادری کو افغانستان کی مسلسل معاشی معاونت برقرار رکھنی چاہیے۔

وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے برادر عوام کے ساتھ مکمل حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے جو پاکستان کے عوام کے ساتھ مذہب' تاریخ' جغرافیائی' ثقافتی اور بھائی چار ے کے مضبوط رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔

منگل کے روز اسلام آباد میں افغانستان کے سیاسی رہنماؤں کے وفد ے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان سے بڑھ کر کوئی ملک افغانستان میں امن و استحکام کا خواہشمند نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ موجود صورتحال میں افغان رہنماؤں پر انتہائی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ افغانستان کو پائیدار امن' ترقی اور استحکام کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے مل کر تعمیری کردار ادا کریں۔

وزیراعظم نے جامع سیاسی حل کیلئے تمام فریقوں کے مشترکہ کردار کی اہمیت پر زور دیا۔عمران خان نے ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کیلئے پاکستان کے عزم کا حوالہ دیتے ہوئے اس سلسلے میں پاکستان کی مسلسل حمایت کا یقین دلایا۔وفد کے ارکان نے امن کوششوں کیلئے پاکستان کی حمایت کی تعریف کی انہوں نے کثیر النسلی افغان معاشرے اور تنازعے کے جامع سیاسی حل کی اہمیت پر زور دیا۔افغان وفد نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان برادرانہ شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

افغانستان کا جامع سیاسی تصفیہ ضروری ہے ، جس کے لیے تمام افغانوں کو مل کر کام کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں نہایت ضروری ہے کہ افغان عوام اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے، عالمی برادری کی جانب سے افغان عوام کی حمایت کا جاری رہنا ناگزیر ہے۔ عالمی برادری کو افغانستان کی مسلسل معاشی معاونت برقرار رکھنی چاہیے۔

دوسری جانب پاکستان نے کابل میں اپنے سفیر منصور احمد خان کو افغانستان واپس بھیج دیا جسے 19 جولائی کو واپس بلا لیا گیا۔

دارالحکومت اسلام آباد میں ایک بیان میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ کابل کے سفیر خان دونوں ممالک کے درمیان طورخم بارڈر سے واپس آئے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ اس وقت افغانستان میں امن ہے ، احمد نے کہا کہ 800 سے زائد ٹرک سرحد پار کر کے افغانستان میں داخل ہوئے اور سرحدوں پر حالات معمول پر ہیں۔

اب تک افغانستان میں پھنسے 900 سفارتکاروں اور غیر ملکیوں کو پاکستان لائے جانے کی معلومات کا اشتراک کرتے ہوئے احمد نے کہا کہ وہ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے اس بیان سے خوش ہیں کہ ملک کی سرزمین کسی پڑوسی یا کسی دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔

پاکستان کی سفیر کی بیٹی کے اغوا اور حملے کے بعد افغانستان کی سابق حکومت نے 18 جولائی کو اسلام آباد کے سفیر نجیب اللہ علیکل اور افغان سفارت کاروں کو واپس بلا لیا۔

پاکستان نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے 19 جولائی کو اسلام آباد میں اپنے کابل کے سفیر خان کو واپس بلا لیا۔



متعللقہ خبریں