بچے قوم کا سرمایہ ہیں اور زندگی کی خوشیاں بچوں ہی سے ہیں: صدر مملکت عراف علوی

صدر مملکت نے کہا کہ حضور نے فرمایا کہ جس نے یتیموںکی پرورش کی اور عورتوں کا خیال کیا وہ قیامت کے دن میرے ساتھ اٹھے گا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ حضور نے معاشرے کی اصلاح کے لئے غلاموں کی آزادی پر زور دیا

1211555
بچے  قوم کا سرمایہ ہیں اور  زندگی کی خوشیاں بچوں ہی سے ہیں: صدر مملکت  عراف علوی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اسلامی اصولوں میں سب سے زیادہ احساس کو فوقیت دی گئی ہے، زندگی کی خوشیاں بچوں سے منسلک ہیں، حضور نے یتیم بچوں کا خیال رکھنے کی تاکید کی ہے۔ وہ جمعرات کو ایوان صدر میں یوم یتامیٰ کے حوالے سے تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

 اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے جو یتیموں کو دھکے دیتے ہیں اور لوگوں کو مسکینوں کے لئے طعام کا انتظام کرنے کی ترغیب نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے کہا کہ وہ یتیموں کو دھکے مت دیں اور سائلوں کا خیال رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ چند چیزیں ہیں جو مجھے بھی ڈرا دیتی ہیں، فطری طور پر انسان شاید وقت کے ساتھ ساتھ ان کو دنیا کی تلاش میں بھلا دیتا ہو گا کہ اس کو اندازہ بھی نہیں ہوتا۔ صدر مملکت نے کہا کہ زندگی کے اندر خوشیاں بچوں سے ہیں، مجھے بھی اپنے بچوں اور اب پوتے، پوتیوں اور نواسے نواسیوں سے مل کر بہت خوشی ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایوان صدر میں جب یہ بچے آتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ اس گھر کی زکواة ادا ہو گئی لیکن ریاست کے فرائض اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ہمارے نبی کی توجہ کمزور طبقات کی طرف تھی، ریاست مدینہ کا اصل تصور یہ تھا کہ مظلوموں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے اور ان کی پاسداری کی جائے۔

 صدر مملکت نے کہا کہ حضور نے فرمایا کہ جس نے یتیموںکی پرورش کی اور عورتوں کا خیال کیا وہ قیامت کے دن میرے ساتھ اٹھے گا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ حضور نے معاشرے کی اصلاح کے لئے غلاموں کی آزادی پر زور دیا اور جس سے بھی کوئی غلطی سرزد ہو جاتی اس سے کہتے کہ وہ غلام کو آزاد کر دیں جبکہ جو جنگی قیدی ہوئی ان سے بھی کہا کہ وہ تعلیم دیں اور اس کے بدلے آزادی حاصل کر لیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ حضور نے ہمیشہ خود فاقہ کشی کی لیکن مہمانوں اور بھوکوں کو کھانا کھلایا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھوک لگی ہو تو یہ انتہائی مشکل ہوتا ہے کہ اپنا کھانا کسی اور کو دیدیں۔ میرے نبی نے معاشرے کو جھنجھوڑا، معاشرے کو بتایا کہ تمہارے اوپر یہ فرائض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں آج بھی 20 فیصد لوگوں کو کھانا میسر نہیں، روزے ہمیں یہ درس دیتے ہیں کہ ہم ان کی بھوک کو محسوس کریں اور ان کا خیال رکھیں۔

 انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ ایک بہت بڑا تصور ہے جس کا تعلق صرف اس دین سے نہیں ہے روح سے ہے، نماز اور روزہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ میرے فرائض کیا ہیں۔ یہ دوسری بات ہے کہ ہم دن میں پانچ مرتبہ اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں راستہ دکھائے اور دو چار گھنٹوں کے اندر بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب شیطان نے بغاوت کی تو اس نے اللہ سے یہ مہلت چاہی کہ مجھے یہ اجازت دیں کہ ہر شخص کو گمراہ کر سکوں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ عوامی فلاح و بہبود کے کام سر انجام دیتے ہیں ان کو جو خوشیاں میسر آتی ہیں ان کا احساس انہی کو ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ مجھے پیسہ کمانے میں اتنا لطف نہیں آیا جتنا شوکت خانم اور نمل جیسے ادارے قائم کرنے میں آیا۔



متعللقہ خبریں