قومی اسمبلی میں 5.5 ٹریلین کا وفاقی بجٹ آج پیش کیاجا رہا ہے

بجٹ  میں  تنخواہوں اور پنشن میں پندرہ فیصد تک اضافہ متوقع ہے ۔ ٹیکس آمدن کا ہدف چار ہزار پچیس اور نان ٹیکس آمدن نو سو پچاس ارب رہنے کاامکان ہے

739722
قومی اسمبلی میں 5.5 ٹریلین کا وفاقی بجٹ آج پیش کیاجا رہا ہے

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار آج شام 4 بجے قومی اسمبلی کے اجلاس میں موجودہ حکومت کا آئندہ مالی سال کا چار ہزار آٹھ سو ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کریں گے۔

بجٹ  میں  تنخواہوں اور پنشن میں پندرہ فیصد تک اضافہ متوقع ہے ۔ ٹیکس آمدن کا ہدف چار ہزار پچیس اور نان ٹیکس آمدن نو سو پچاس ارب رہنے کاامکان ہے ۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 85 ارب روپے اضافے کا امکان ہے جس کے بعد بجٹ میں دفاع کیلئے 945 ارب رکھے جا رہے ہیں ۔ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں پندرہ فیصد تک اضافہ متوقع ہے جس کیلئے بالترتیب 395 اور 275 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں ۔ بجٹ میں ٹیکس آمدن کا ہدف چار ہزار پچیس اور نان ٹیکس آمدن نو سو پچاس ارب رہنے کا امکان ہے ۔ بجٹ میں سود اور قرضوں کی ادائیگیوں پر 16 کھرب ، ترقیاتی کاموں پر 10 کھرب ، سبسڈی اور گرانٹ کی مد میں 230 ارب روپے مختص کئے جا سکتے ہیں ۔ این ایف سی کے تحت صوبوں کو 2345 ارب روپے ملنے جبکہ بجٹ خسارہ 1475 ارب روپے رہنے کا امکان ہے ، مسلم لیگ نون کی حکومت پہلی حکومت ہوگی جو ملک کا 5 واں بجٹ پیش کرے گی ۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ  وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجٹ کے خدوخال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی حتمی منظوری دی جائے گی۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی بزنس ہاؤس ایڈوائزری کمیٹی کے فیصلے کے مطابق وفاقی بجٹ پر بحث 2 ہفتے جاری رہے گی، اجلاس کا دورانیہ صبح 11 سے شام 5 بجے تک مقرر ہوگا، صرف اتوار کو چھٹی ہوگی، وزیر خزانہ 9 جون کو بجٹ پر بحث سمیٹیں گے، 14جون تک وفاقی بجٹ منظور کرلیا جائے گا جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی بجٹ سیشن کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کرنے کیلیے آج پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس طلب کیے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار آج شام 4 بجے قومی اسمبلی کے اجلاس میں موجودہ حکومت کا آئندہ مالی سال کا چار ہزار آٹھ سو ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کریں گے۔

بجٹ  میں  تنخواہوں اور پنشن میں پندرہ فیصد تک اضافہ متوقع ہے ۔ ٹیکس آمدن کا ہدف چار ہزار پچیس اور نان ٹیکس آمدن نو سو پچاس ارب رہنے کاامکان ہے ۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 85 ارب روپے اضافے کا امکان ہے جس کے بعد بجٹ میں دفاع کیلئے 945 ارب رکھے جا رہے ہیں ۔ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں پندرہ فیصد تک اضافہ متوقع ہے جس کیلئے بالترتیب 395 اور 275 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں ۔ بجٹ میں ٹیکس آمدن کا ہدف چار ہزار پچیس اور نان ٹیکس آمدن نو سو پچاس ارب رہنے کا امکان ہے ۔ بجٹ میں سود اور قرضوں کی ادائیگیوں پر 16 کھرب ، ترقیاتی کاموں پر 10 کھرب ، سبسڈی اور گرانٹ کی مد میں 230 ارب روپے مختص کئے جا سکتے ہیں ۔ این ایف سی کے تحت صوبوں کو 2345 ارب روپے ملنے جبکہ بجٹ خسارہ 1475 ارب روپے رہنے کا امکان ہے ، مسلم لیگ نون کی حکومت پہلی حکومت ہوگی جو ملک کا 5 واں بجٹ پیش کرے گی ۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ  وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجٹ کے خدوخال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی حتمی منظوری دی جائے گی۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی بزنس ہاؤس ایڈوائزری کمیٹی کے فیصلے کے مطابق وفاقی بجٹ پر بحث 2 ہفتے جاری رہے گی، اجلاس کا دورانیہ صبح 11 سے شام 5 بجے تک مقرر ہوگا، صرف اتوار کو چھٹی ہوگی، وزیر خزانہ 9 جون کو بجٹ پر بحث سمیٹیں گے، 14جون تک وفاقی بجٹ منظور کرلیا جائے گا جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی بجٹ سیشن کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کرنے کیلیے آج پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس طلب کیے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار آج شام 4 بجے قومی اسمبلی کے اجلاس میں موجودہ حکومت کا آئندہ مالی سال کا چار ہزار آٹھ سو ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کریں گے۔

بجٹ  میں  تنخواہوں اور پنشن میں پندرہ فیصد تک اضافہ متوقع ہے ۔ ٹیکس آمدن کا ہدف چار ہزار پچیس اور نان ٹیکس آمدن نو سو پچاس ارب رہنے کاامکان ہے ۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 85 ارب روپے اضافے کا امکان ہے جس کے بعد بجٹ میں دفاع کیلئے 945 ارب رکھے جا رہے ہیں ۔ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں پندرہ فیصد تک اضافہ متوقع ہے جس کیلئے بالترتیب 395 اور 275 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں ۔ بجٹ میں ٹیکس آمدن کا ہدف چار ہزار پچیس اور نان ٹیکس آمدن نو سو پچاس ارب رہنے کا امکان ہے ۔ بجٹ میں سود اور قرضوں کی ادائیگیوں پر 16 کھرب ، ترقیاتی کاموں پر 10 کھرب ، سبسڈی اور گرانٹ کی مد میں 230 ارب روپے مختص کئے جا سکتے ہیں ۔ این ایف سی کے تحت صوبوں کو 2345 ارب روپے ملنے جبکہ بجٹ خسارہ 1475 ارب روپے رہنے کا امکان ہے ، مسلم لیگ نون کی حکومت پہلی حکومت ہوگی جو ملک کا 5 واں بجٹ پیش کرے گی ۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ  وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجٹ کے خدوخال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی حتمی منظوری دی جائے گی۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی بزنس ہاؤس ایڈوائزری کمیٹی کے فیصلے کے مطابق وفاقی بجٹ پر بحث 2 ہفتے جاری رہے گی، اجلاس کا دورانیہ صبح 11 سے شام 5 بجے تک مقرر ہوگا، صرف اتوار کو چھٹی ہوگی، وزیر خزانہ 9 جون کو بجٹ پر بحث سمیٹیں گے، 14جون تک وفاقی بجٹ منظور کرلیا جائے گا جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی بجٹ سیشن کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کرنے کیلیے آج پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس طلب کیے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار آج شام 4 بجے قومی اسمبلی کے اجلاس میں موجودہ حکومت کا آئندہ مالی سال کا چار ہزار آٹھ سو ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کریں گے۔

بجٹ  میں  تنخواہوں اور پنشن میں پندرہ فیصد تک اضافہ متوقع ہے ۔ ٹیکس آمدن کا ہدف چار ہزار پچیس اور نان ٹیکس آمدن نو سو پچاس ارب رہنے کاامکان ہے ۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 85 ارب روپے اضافے کا امکان ہے جس کے بعد بجٹ میں دفاع کیلئے 945 ارب رکھے جا رہے ہیں ۔ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں پندرہ فیصد تک اضافہ متوقع ہے جس کیلئے بالترتیب 395 اور 275 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں ۔ بجٹ میں ٹیکس آمدن کا ہدف چار ہزار پچیس اور نان ٹیکس آمدن نو سو پچاس ارب رہنے کا امکان ہے ۔ بجٹ میں سود اور قرضوں کی ادائیگیوں پر 16 کھرب ، ترقیاتی کاموں پر 10 کھرب ، سبسڈی اور گرانٹ کی مد میں 230 ارب روپے مختص کئے جا سکتے ہیں ۔ این ایف سی کے تحت صوبوں کو 2345 ارب روپے ملنے جبکہ بجٹ خسارہ 1475 ارب روپے رہنے کا امکان ہے ، مسلم لیگ نون کی حکومت پہلی حکومت ہوگی جو ملک کا 5 واں بجٹ پیش کرے گی ۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ  وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجٹ کے خدوخال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی حتمی منظوری دی جائے گی۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی بزنس ہاؤس ایڈوائزری کمیٹی کے فیصلے کے مطابق وفاقی بجٹ پر بحث 2 ہفتے جاری رہے گی، اجلاس کا دورانیہ صبح 11 سے شام 5 بجے تک مقرر ہوگا، صرف اتوار کو چھٹی ہوگی، وزیر خزانہ 9 جون کو بجٹ پر بحث سمیٹیں گے، 14جون تک وفاقی بجٹ منظور کرلیا جائے گا جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی بجٹ سیشن کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کرنے کیلیے آج پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس طلب کیے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار آج شام 4 بجے قومی اسمبلی کے اجلاس میں موجودہ حکومت کا آئندہ مالی سال کا چار ہزار آٹھ سو ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کریں گے۔

بجٹ  میں  تنخواہوں اور پنشن میں پندرہ فیصد تک اضافہ متوقع ہے ۔ ٹیکس آمدن کا ہدف چار ہزار پچیس اور نان ٹیکس آمدن نو سو پچاس ارب رہنے کاامکان ہے ۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 85 ارب روپے اضافے کا امکان ہے جس کے بعد بجٹ میں دفاع کیلئے 945 ارب رکھے جا رہے ہیں ۔ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں پندرہ فیصد تک اضافہ متوقع ہے جس کیلئے بالترتیب 395 اور 275 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں ۔ بجٹ میں ٹیکس آمدن کا ہدف چار ہزار پچیس اور نان ٹیکس آمدن نو سو پچاس ارب رہنے کا امکان ہے ۔ بجٹ میں سود اور قرضوں کی ادائیگیوں پر 16 کھرب ، ترقیاتی کاموں پر 10 کھرب ، سبسڈی اور گرانٹ کی مد میں 230 ارب روپے مختص کئے جا سکتے ہیں ۔ این ایف سی کے تحت صوبوں کو 2345 ارب روپے ملنے جبکہ بجٹ خسارہ 1475 ارب روپے رہنے کا امکان ہے ، مسلم لیگ نون کی حکومت پہلی حکومت ہوگی جو ملک کا 5 واں بجٹ پیش کرے گی ۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ  وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجٹ کے خدوخال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی حتمی منظوری دی جائے گی۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی بزنس ہاؤس ایڈوائزری کمیٹی کے فیصلے کے مطابق وفاقی بجٹ پر بحث 2 ہفتے جاری رہے گی، اجلاس کا دورانیہ صبح 11 سے شام 5 بجے تک مقرر ہوگا، صرف اتوار کو چھٹی ہوگی، وزیر خزانہ 9 جون کو بجٹ پر بحث سمیٹیں گے، 14جون تک وفاقی بجٹ منظور کرلیا جائے گا جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی بجٹ سیشن کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کرنے کیلیے آج پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس طلب کیے ہیں۔



متعللقہ خبریں