فوجی عدالتوں میں ایک سال کی توسیع کی جانی چاہیے: آصف علی زرداری

آصف علی زرداری نے فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے 9 نکاتی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے  ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم فوج کے ساتھ ہیں، ہم نے فوجی عدالتوں سےمتعلق وضاحت کے لیے تجاویز تیار کی ہیں

686164
فوجی عدالتوں میں ایک سال  کی توسیع کی جانی چاہیے: آصف علی زرداری

پاکستان  پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم فوجی عدالتوں کی مخالفت نہیں کررہے بلکہ ایک سال کی توسیع کی تجویز دے رہے ہیں۔

آصف علی زرداری نے فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے 9 نکاتی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے  ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم فوج کے ساتھ ہیں، ہم نے فوجی عدالتوں سےمتعلق وضاحت کے لیے تجاویز تیار کی ہیں، غیر ریاستی عناصر ملک کے لیے نقصان دہ ہیں، ہم ان سے لڑنے کے لیے تیار ہیں لیکن قانون ایسا ہو جس میں دہشت گردی کی بھی تعریف ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تجاویز دے رہے ہیں فوجی عدالتوں کی مخالفت نہیں کر رہے، فوج ہو یا حکومت ہمارے دروازے مذاکرات کے لیے کھلے ہیں، اگر سیاسی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ ہماری تجاویز نامناسب ہیں تو بات چیت کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ   ملٹری کورٹس میں ایک سال کی توسیع کی جائے مگر فوجی افسر کیساتھ سیشن یا ایڈیشنل ججز بھی سربراہ بنے ، قوم، افواج اور ہم ایک ہیں، اتحاد کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کریں گے ،پیپلز پارٹی دہشت گردوں کے خلاف لڑی اور لڑتی رہے گی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ سیشن جج یا ایڈیشنل سیشن جج کو متعلقہ چیف جسٹس نامزد کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ گرفتار افراد کو 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کیا جائے ۔ ملزم کو کن الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا یہ بھی 24 گھنٹے میں بتایا جائے ۔ملزم پر قانون شہادت 1984 کی شقوں کا اطلاق ہوگا۔آصف زرداری نے کہاکہ ہم نے فوجی عدالتوں سے متعلق وضاحت کے لیے تجاویز تیار کی ہیں جس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم فوجی عدالتوں کے مخالف ہیں۔ فوجی عدالتوں کا قانون سیاستدانوں کے خلاف استعمال نہ ہونے کی ضمانت ممکن نہیں۔

ملک کے مستقل وزیر خارجہ کی تقرری سے متعلق انہوں نے کہاکہ میں نے 40 سال میں ایسی حکومت نہیں دیکھی جس میں وزیر خارجہ نہ ہو، وزیر اعظم نواز شریف کو ڈر ہے کہ کوئی وزیر خارجہ بن گیا تو وہ مقبول ہوجائیگا۔

آصف علی زر داری نے کہاکہ غیر ریاستی عناصر ملک کے لیے نقصان دہ ہیں، ہم ان سے لڑنے کے لیے تیار ہیں لیکن قانون ایسا ہو جس میں دہشت گردی کی بھی تعریف ہوسکے ،قانون میں کچھ لوگ ایسے آ گئے جو دہشت گردی کی تعریف میں نہیں آتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تجاویز دے رہے ہیں فوجی عدالتوں کی مخالفت نہیں کر رہے ، فوج ہو یا حکومت ہمارے دروازے مذاکرات کے لیے کھلے ہیں، اگر سیاسی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ ہماری تجاویز نامناسب ہیں تو اس پر بات کرنے کو تیار ہیں ۔آصف زرداری نے کہا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق معاملے کو پارلیمنٹ میں لے جائیں گے ۔



متعللقہ خبریں