سپریم کورٹ نے اُردو زبان کو اس کا حق دلوانے کا بیڑہ اٹھا لیا

سپریم کورٹ نے آئین کے برخلاف اب تک اردو کو سرکاری زبان قرار نہ دینے کے حوالے سے کیس کی سماعت کر تے ہوئے وفاقی حکومت سے آئندہ ہفتے تک ٹائم فریم طلب کر لیا ہے ۔ فاضل عدالت نے کیس کی سماعت 20 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے تما م ایڈووکیٹس جنرل کو بھی پیش ہونے کا حکم دیا ہے

273953
سپریم کورٹ نے اُردو زبان کو اس کا حق دلوانے کا بیڑہ اٹھا لیا

پاکستان کی سپریم کورٹ نےاُردو زبان کو پاکستان کی سرکاری زبان بنانے کے بارے میں مقدمے کی کاروائی شروع کردی ہے۔
سپریم کورٹ نے آئین کے برخلاف اب تک اردو کو سرکاری زبان قرار نہ دینے کے حوالے سے کیس کی سماعت کر تے ہوئے وفاقی حکومت سے آئندہ ہفتے تک ٹائم فریم طلب کر لیا ہے ۔ فاضل عدالت نے کیس کی سماعت 20 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے تما م ایڈووکیٹس جنرل کو بھی پیش ہونے کا حکم دیا ہے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آئین کے تحت اردو کو سرکاری زبان بنانے کا تقاضا 42 سال سے پورا نہیں کیا جارہا۔ اس مدت کا حساب کون دے گا؟ ایسا لگتا ہے کہ اردو کو سرکاری زبان بنانے کے معاملے میں کوئی بھی سنجیدہ نہیں۔
ججز اور وزیر اعظم آئین پر عمل کا حلف اٹھاچکے ہیں۔ اب آئین پر عمل تو کرنا ہی پڑے گا۔جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ اردو کو دفتری زبان قرار دینے سے متعلق آئینی مہلت ختم ہوئے بھی 27سال گزر گئے ، عدالت مزید مہلت کیسے دے سکتی ہے ؟ عدالت کے استفسار پر اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے بتایا کہ قواعد کے تحت اردو کو سرکاری زبان کا درجہ نہ دینے میں تاخیر کی ذمہ داری سیکریٹری اطلاعات پر عائد ہوتی ہے ۔
سیکریٹری اطلاعات نے عدالت سے استدعا کی کہ اقدامات کرنے کیلئے دو ہفتوں کا وقت دیا جائے ۔ عدالت نے کہا کہ دو ہفتوں کا وقت نہیں دے سکتے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آج بھی عدلیہ کے ارکان سمیت انگریزی سمجھنے والے بہت کم ہیں۔ 45 فیصد طبقے کی آدھی زندگی انگریزی سمجھنے میں لگ جاتی ہے ۔ آئین سے مذاق نہ کریں۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں