سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو سزائے موت کے فیصلے دینے سے روک دیا

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی جانب سے چھ مجرموں کو دی گئی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد اور مزید سزائے موت کے فیصلے دینے سے روک دیا۔ حکم امتناعی پر موقف دینے کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا گیا۔ فوجی عدالتوں کا قیام موجودہ عدالتی نظام پر عدم اعتماد کا

237536
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو سزائے موت کے فیصلے دینے سے روک دیا

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی جانب سے چھ مجرموں کو دی گئی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد اور مزید سزائے موت کے فیصلے دینے سے روک دیا۔ حکم امتناعی پر موقف دینے کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا گیا
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 17 رکنی فل کورٹ بینچ نے 18 ویں و21 آئینی ترامیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران عاصمہ جہانگیر نے موقف اختیار کیا کہ فوجی عدالتوں کا قیام موجودہ عدالتی نظام پر عدم اعتماد کا اظہار ہے۔ یہ عدالتیں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اگر کوئی بھی قانون بنیادی انسانی حقوق اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہو تو سپریم کورٹ پارلیمنٹ کی طرف سے بنائے گئے کسی بھی قانون کو کالعدم قرار دے سکتی ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی سزاؤں پر عملدرآمد روکنا آئینی ترمیم کیخلاف حکم امتناعی دینے کے مترادف ہو گا۔ اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ فوجی عدالتوں کا ٹرائل خفیہ نہیں ہو رہا اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی کسی کو کوئی خبر نہیں تھی۔ سزائے موت کے فیصلے آنے کے بعد لوگوں کو ٹرائل کا پتہ چلا۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ فوجی عدالتوں کی سزائے موت پرعمل ہو گیا تو درخواستیں خارج ہونے پر اس نقصان کا ازالہ نہیں ہو سکے گا۔

فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق فیصلہ آنے تک سزاؤں پرعمل درآمد روکا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے فوجی عدالتوں کی جانب سے دی گئی سزاؤں پر عمل درآمد فوری طور پر روکتے ہوئے مزید سماعت 22 اپریل تک ملتوی کردی۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں