سات برّاعظموں کی سات بلند ترین چوٹیوں پر سبز ہلالی پرچم

ثمینہ بیگ سات برّاعظموں میں سات بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون کوہ پیما

72415
سات برّاعظموں کی سات بلند ترین چوٹیوں پر سبز ہلالی پرچم

پاکستان کی نوجوان خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ نے صرف آٹھ ماہ کے عرصے میں سات برّاعظموں کی سات بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون کا عنوان حاصل کرلیاہے۔
اس موقع پر ثمنیہ بیگ کے بھائی نے کہ جو اس کوہ پیمائی میں اپنی بہن کے ہمراہ تھے فیس بُک پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ساتویں بلند چوٹی پر سبز ہلالی پرچم لہرانا ہمارے لئے بہت فخر کی بات ہے"۔
اطلاع کے مطابق ہفتے کے روز صبح 9 بجے ثمنہ بیگ اپنے بھائی کے ہمراہ ہاتھوں میں پاکستان کا پرچم تھامے روس کے بلند ترین پہاڑ البروز کی چوٹی پر تھیں۔
اس کامیابی سے اس 23 سالہ کوہ پیما نے ماؤنٹ ایورسٹ سمیت دنیا کے سات برّاعظموں میں سات بلند ترین چوٹیوں کو سر کرلیاہے۔
ماؤنٹ ایورسٹ کو ثمینہ نے مئی 2013 میں سر کیا۔
آلپائن کلب آف پاکستان نے اس خبر کی تصدیق کی ہے اور کلب کی ایگزیکٹیو کونسل کے ممبر کرّار حیدری نے کہا ہے کہ "رواں ہفتے میں ثمینہ بیگ کی وطن واپسی پر ہم ان کے لئے ایک ریسیپشن کے اہتمام کا پروگرام رکھتے ہیں"۔
واضح رہے کہ دونوں کوہ پیما بہن بھائی الاسکا میں یورپ کے بلند ترین پہاڑ کو سر کرنے کے بعد روس پہنچے جہاں انہوں نے روس کی بلند ترین چوٹی البروز کو سر کر کے سات برّاعظموں کی سات چوٹیوں کو سر کرنے کا مشن مکمل کر لیا ہے۔
ثمینہ بیگ ایڈونچر ڈپلومیسی مشن کا ایک حصہ تھیں اور ان کے اس مشن کو پاکستان سے باہر چند کوہ پیماؤں، اسلام آباد میں چند سفارت خانوں اور سرینا ہوٹل نے فنڈ ز فراہم کئے تاہم پاکستانی حکومت نے ان کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا۔
اس مشن کا مقصد پاکستان میں مرد اور عورت کی برابری کے تصور کو ابھارنا تھا، مرزا علی نے اپنے فیس بک پیج پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ" اپنی شاندار کامیابیوں کے ساتھ ،جنسی برابری اور عورت کی طاقت کے، اس پروجیکٹ کے نتائج بہترین رہے۔
انہوں نے کہا کہ 3 جولائی کو الاسکا میں 6168 میٹر بلند چوٹی مکش کنلے کو سر کر کے ثمینہ بیگ شمالی امریکہ کے بلند ترین پہاڑ کو سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون کوہ پیما بن گئی ہیں۔
مرزا علی نے کہا کہ ثمینہ بیگ نے صرف 23 سال کی عمر میں سات برّاعظموں کی سات بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے کا ریکارڈ قائم کیاہے۔
مارچ 2014 میں دونوں بہن بھائی کوہ پیماؤں نے 4884 میٹر بلندی کے ساتھ انڈونیشیا کی بلند ترین چوٹی کارسٹینسز پیرامڈ کو سر کیا، دسمبر میں وہ ارجنٹائن کے بلند ترین پہاڑ آکونکا گووا کی چوٹی پر تھے۔
جنوری میں انہوں نے انٹارکٹکا میں ونسن کو اور فروری میں 5895 میٹر بلندی کے ساتھ تنزانیہ کی بلند ترین چوٹی کیلی مانجیرو کو سر کیا۔
گذشتہ سال مرزا علی کے ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کے لئے نہیں جا سکے اگر وہ ماؤنٹ ایورسٹ کو بھی سر کرلیتے ہیں تو یوں وہ بھی اپنی بہن ثمینہ بیگ کی طرح سات چوٹیوں کو سر کرنے کا اعزاز حاصل کر لیں گے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں