ایران، اگر امریکہ تیار ہے تو ہم مختصر وقت میں ایٹمی مذاکرات کو نتیجہ خیز بنا سکتے ہیں
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2018 میں یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں بحال کر دی گئی تھیں
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور چیف مذاکرات کار علی باقری نے کہا کہ اگر امریکہ تیار ہے تو ہم مختصر وقت میں ایٹمی مذاکرات کو نتیجہ خیز بنا سکتے ہیں۔
علی باقری نے اپنی ٹویٹ میں واضح کیا ہے کہ امریکہ کی یکطرفہ اور قوانین کے منافی معاہدے سے دستبرداری سے پیدا ہو نے والی نقصان دہ پیچیدہ صورتحال میں بہتری لانے کا مقصد ہونے والے ویانا مذاکرات کو تیزی سے نتیجہ خیز بنانے کی راہ ہموار کرنے اور اس کے ایجنڈے او ر طریقہ کار پر مبنی ہماری تجاویز کو فریقین تک پہنچایا گیا ہے۔
امریکہ کو "خیر سگالی کا مظاہرہ کرنے اور ذمہ داری سے کام کرنے کا ایک اور موقع فراہم کرنے کے لیے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے شراکت داروں کے ساتھ اور خاص طور پر کوآرڈینیٹر جوزف بوریل کے ساتھ قریبی طور پر کام کرنے کا ذکر کرنے والے باقری نے بتایا کہ "اگر امریکہ تیار ہے تب ایران مختصر قلیل وقت میں مذاکرات کو مکمل کرنے کے لیے تیار ہے۔
پہلا معاہدہ جسے ایران کی جوہری سرگرمیوں پر مشترکہ جامع پلان آف ایکشن کہا جاتا ہے، 2015 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان سمیت جرمنی اور ایران کے درمیان دستخط کیے گئے تھے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2018 میں یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں بحال کر دی گئی تھیں جس کے بعد تہران انتظامیہ آہستہ آہستہ اپنی جوہری سرگرمیوں کی طرف لوٹ گئی تھی۔
متعللقہ خبریں
حزب اللہ کے "اسرائیلی زمینوں اور شہریوں پر حملوں" کو ہر گز قبول نہیں کیا جا سکتا
"آزاد دنیا کو غیر مشروط طور پر اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے"، کاٹز