صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پشیمانی کا سامنا کرنا پڑے گا: صدر حسن روحانی

اپنے تحفظ کے لئے ہم ہر وہ  اسلحہ بنائیں گے کہ جس کی ضرورت ہو گی  لیکن اس اسلحے کو ہم اپنے ہمسائیوں کے خلاف استعمال نہیں کریں گے: صدر حسن روحانی

947543
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پشیمانی کا سامنا کرنا پڑے گا: صدر حسن روحانی

ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ 3 سال قبل تہران اور مغربی ممالک کے درمیان طے پانے والے جوہری سمجھوتے سے اپنے ملک کو خارج کرنے کی صورت میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پشیمانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یومِ قومی ٹیکنالوجی کے موقع پر ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست خطاب کے دوران روحانی نے کہا ہے کہ امریکہ کے نئے صدر یعنی ٹرمپ کے قول و فعل میں متعدد اتار چڑھاو پائے جاتے ہیں۔ وہ 15 ماہ سے جامع مشترکہ عملی پلان  JCPOA  کو فسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم JCPOA کی ساخت ایسی مضبوط ہے کہ یہ جھٹکے اسے نقصان  نہیں پہنچا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ایران جوہری سمجھوتے  کی خلاف ورزی نہیں کرے گا لیکن اگر امریکہ اس سمجھوتے سے پیچھے ہٹے گا تو اس کا پشیمان ہونا یقینی ہو گا۔

روحانی نے سمجھوتے سے پیچھے ہٹنے کی صورت میں ہم اس کا جو جواب دیں گے وہ ان کی توقعات سے کہیں زیادہ ہو گا اور اس کا احساس انہیں ایک ہفتے میں ہی ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جوہری شعبے میں ایران کی حالیہ کامیابیوں میں پیٹرول انڈسٹری  کے لئے جوہری سیل اور سینٹری فیوج کی تیاری شامل ہیں اور ایران ممکنہ منظر ناموں کے لئے خود کو تیار کر رہا ہے۔

روحانی نے کہا کہ ان   منظر ناموں  میں یورپی ممالک ، روس اور چین سمیت لیکن امریکہ کے بغیر ایک JCPOA سمجھوتہ یا پھر سمجھوتے کی مکمل منسوخی شامل ہیں۔

روحانی نے اپنے خطاب  میں ایران کی جوہری صلاحیت کے مکمل طور پر دفاعی مقاصد کے تحت ہونے کا بھی اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایران ایک غیر متوازن حالت والے  علاقے میں واقع ہے اور اپنے تحفظ کے لئے ہم ہر وہ  اسلحہ بنائیں گے کہ جس کی ضرورت ہو گی  لیکن اس اسلحے کو ہم اپنے ہمسائیوں کے خلاف استعمال نہیں کریں گے۔

مغربی ممالک کے ساتھ سمجھوتے کی وجہ سے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے حزب اختلاف کو بھی مخاطب کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہمیں سخت طاقت کی بھی ضرورت ہے اور نرم طاقت کی بھی، بعض لوگ سکّے کا صرف ایک پہلو دیکھ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سن 2015 میں ایران اور امریکہ ، روس، چین، فرانس اور جرمنی پر مشتمل P5+1 کے درمیان جوہری سمجھوتہ طے پایا جس کی رُو سے ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود کر دیا تھا اور اس کے مقابل ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کر دی گئی تھی۔



متعللقہ خبریں