فیصلہ، اسرائیل کے، بین الاقوامی برادری کو خاطر میں لانے کا کھلا اظہار ہے: فلسطین

ہمیں، اسرائیل کی طرف سے  غیر قانونی مکانات کی تعمیر کی اجازت دئیے  جانے پر، تشویش کا سامنا ہے، سیکرٹری جنرل کا دو حکومتی حل کے علاوہ کوئی بی پلان موجود  نہیں ہے: سٹیفن ڈوژارک

658626
فیصلہ، اسرائیل کے، بین الاقوامی برادری کو خاطر میں لانے کا کھلا اظہار ہے: فلسطین

فلسطین  نے کہا ہے کہ اسرائیل  نے دریائے اردن کے مغربی کنارے پر 2 ہزار 500 نئے مکانات کی تعمیر کی اجازت  دے کر اس بات کا اظہار کیا ہے کہ اسے بین الاقوامی برادری  کی کوئی پروا ہ نہیں  ہے۔

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی  VAFA کے مطابق صدارتی ترجمان نبیل ابو رُوضینہ  نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ہم اس ناقابل قبول فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔

اس فیصلے کے بعض نتائج کا سبب بننے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  رہائشیوں بستیوں کی تعمیر کا جاری رہنا  استحکام و تحفظ کی بحالی  کی کوششوں کے راستے میں رکاوٹ بنے گا اور  دہشت گردی اور انتہا پسندی کو تقویت دے گا۔

ابو روضینہ نے کہا کہ یہ فیصلہ عرب  دنیا اور  عالمی برادری کو خاطر میں نہ لانے، اکسانے  اور للکارنے کے مترادف ہے۔ لیکن اس وقت جس چیز کی توقع کی جا رہی ہے وہ ان للکاروں کے مقابل ایک سنجیدہ طرزِعمل کا مظاہرہ کرنا ہے۔

ترکی نے بھی  اسرائیل کے، مقبوضہ فلسطینی علاقے میں، مزید  2 ہزار 500  مکانات کی تعمیر کی اجازت دینے کی شدید مذمت کی ہے۔

وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم اسرائیل سے، بین الاقوامی قوانین کو پسِ پشت ڈال کردو حکومتی حل کے ویژن کو سبوتاژ کرنے والے اس طرزعمل کو اصرار کے ساتھ جاری رکھنے سے باز آنے کی اپیل کرتے ہیں"۔

اقوام متحدہ نے بھی کہا ہے کہ ہمیں، اسرائیل کی طرف سے  غیر قانونی مکانات کی تعمیر کی اجازت دئیے  جانے پر، تشویش کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل  کے ترجمان سٹیفن ڈوژارک  نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امن کے راستے میں رکاوٹ بننے والے اسرائیل کے یک طرفہ اقدامات قابل تشویش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کا دو حکومتی حل کے علاوہ کوئی بی پلان موجود  نہیں ہے۔

عرب لیگ نے بھی ایک تحریری بیان جاری کر کے اسرائیل کے نئے مکانات کی تعمیر کی اجازت دینے کی مذمت کی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے مکانات کی تعمیر  کی منظوری بین الاقوامی مینڈیٹ کو کھلے بندوں للکارنے اور بین الاقوامی قوانین کی شدید خلاف ورزی  کرنے کی حیثیت رکھتی ہے۔

بیان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل  سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ، دو حکومتی  حل کے لئے ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ امن  وسلامتی، بین الاقوامی برادری کی حیثیت، اس کے فیصلوں کی اہمیت اور اطلاق کے لئے بھی خطرہ تشکیل دینے والے نئے رہائشی مکانات کی تعمیر سے متعلق  اسرائیلی  فیصلے کو کالعدم کرنے کے لئے ذمہ داری کے ساتھ اقدامات کرے اور ان اقدامات کا اطلاق بھی کرے۔  

واضح رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیا مین نیتان یاہو نے کل ، مقبوضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں واقع یہودی بستیوں میں، مزید 2 ہزار 500 مکانات  کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔

مقبوضہ مشرقی بیت المقدس اور دریائے اردن کے مغربی کنارے  پر یہودی بستیوں کی تعمیر میں اسرائیل کو  امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے اور امریکہ میں 20 جنوری کو نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت پر  فائز ہونے سے لے کر اب تک اسرائیل دو دفعہ نئے مکانات کی تعمیر کی اجازت دے چکا ہے۔

قدس بلدیہ کی تعمیر و منصوبہ بندی کی کمیٹی نے بھی اتوار کے روز مشرقی بیت المقدس میں 566 نئے مکانات کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔



متعللقہ خبریں