شام: 5 سالہ خانہ جنگی نے 13 ملین سے زائد شامیوں کو مہاجر بنا دیا

ترکی 4 لاکھ 50 ہزار بچوں اور 2لاکھ 70 ہزار عورتوںسمیت کُل 1 ملین 9 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کے ساتھ  شامی مہاجرین کو قبول کرنے والے ممالک میں سر فہرست ہے

515140
شام: 5 سالہ خانہ جنگی نے 13 ملین سے زائد شامیوں کو مہاجر بنا دیا

شام میں 5 سال سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی کی وجہ سے  ملک کے اندر اور باہر سے 13 ملین سے زائد شامی مہاجرین نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

شامی انسانی حقوق کے نیٹ ورک  SNHR  کی طرف سے عالمی یومِ مہاجرین کے موقع پر تیار کردہ رپورٹ کے مطابق شام میں خانہ جنگی کی وجہ سے مہاجر بننے والے رجسٹرڈ شامیوں  کی تعداد 5 ملین 8 لاکھ 35 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس تعداد کا 50 فیصد بچوں ، 35 فیصد عورتوں اور 15 فیصد مردوں پر مشتمل ہے۔

جبکہ ایسے غیر رجسٹرڈ شدہ  مہاجرین کی تعداد کہیں زیادہ ہے کہ  جو قبول نہ کئے جانے کے اندیشوں کی وجہ سے غیر قانونی طریقوں سے دیگر ممالک میں داخل ہوئے اور وہاں اپنے عزیزواقارب کے پاس مقیم ہیں۔

ترکی 4 لاکھ 50 ہزار بچوں اور 2لاکھ 70 ہزار عورتوںسمیت کُل 1 ملین 9 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کے ساتھ  شامی مہاجرین کو قبول کرنے والے ممالک میں سر فہرست ہے۔

حالیہ دنوں میں شام  کے شمال میں  حملوں میں شدت آنے کی وجہ سے مہاجرین کے بہاو میں شدت آ گئی ہے اور آنے والوں میں سے 62 فیصد ایسے ہیں کہ جو ریکارڈ میں نہیں ہیں۔

علاقے میں مہاجرین کو قبول کرنے والے ممالک میں4 لاکھ 59 ہزار غیر رجسٹرڈ شدہ مہاجرین کے علاوہ 1 ملین 7 لاکھ شامی مہاجرین کے ساتھ لبنان دوسرے نمبر پر، 4لاکھ 90 ہزار غیر رجسٹرڈ شدہ مہاجرین کے علاوہ 1 ملین 4 لاکھ مہاجرین کے ساتھ اردن تیسرے نمبر پر ہے۔

عراق میں 5 لاکھ 25 ہزار  جبکہ مصر میں 2 لاکھ 70 ہزار شامی مہاجرین موجود ہیں۔



متعللقہ خبریں