شام: مذاکرات آج سویٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں شروع ہو رہے ہیں

بشار الاسد کے مستقبل کے بارے میں فریقین کے درمیان شدید اختلافات کی وجہ سے مذاکرات سے قبل مغربی ممالک نے دمشق انتظامیہ کو پیشگی شرائط کے بغیر مذکرات کی میز پر بیٹھنے کی تنبیہ کی ہے

450368
شام: مذاکرات آج سویٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں شروع ہو رہے ہیں

پانچ سال سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے لئے سفارتی کاروائیاں جاری ہیں۔

اقوام متحدہ کی زیر نگرانی شامی مخالفین اور انتظامیہ کے وفود درمیان علیحدہ علیحدہ کئے جانے والے مذاکرات آج سویٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں شروع ہو رہے ہیں۔

شام کے صدر بشار الاسد کے مستقبل کے بارے میں فریقین کے درمیان شدید اختلافات کی وجہ سے مذاکرات سے قبل مغربی ممالک نے دمشق انتظامیہ کو مذکرات کی میز پر پیشگی شرائط کے بغیر بیٹھنے کی تنبیہ کی ہے۔

دمشق انتظامیہ کے وزیر خارجہ ولید معلم نے کہا ہے کہ اسد کی حیثیت مذاکرات کا موضوع نہیں ہے اور اس مرحلے میں ملک میں صدارتی انتخابات کے انعقاد پر بحث نہیں کی جائے گی۔

اس بیان کے بعد فرانس کے دارالحکومت پیرس میں فرانس ، امریکہ، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی کے وزرائے خارجہ نے ایک پیشگی مذاکرات کئے اور بیان کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا۔

امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے شامی انتظامیہ کو امن مذاکرات میں تعطل پیدا کرنے کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔

فرانس کے وزیر خارجہ جین مارک آئرالٹ نے بھی کہا ہے کہ ولید معلم کا بیان تحریکی ہے، ایک بُرا اشارہ ہے اور مذاکرات کی روح کے منافی ہے۔

واضح رہے کہ مذاکرات میں نئی انتظامیہ، نئے آئین اور 18 ماہ کے اندر متوقع انتخابات پر غور کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ مذکورہ مذاکرات کے ساتھ ایک ہی وقت میں فائر بندی اور انسانی امداد کی ترسیل کے موضوعات پر اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپوں میں بحث کی جائے گی۔

اقوام متحدہ کے شام کے لئے نمائندہ خصوصی سٹیفن ڈی مستورا نے کہا ہے کہ جنیوا کے مذاکرات 24 مارچ تک جاری رہیں گے اور ایک مختصر وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ 28 فروری کو نافذ العمل ہونے والی فائر بندی کا عمومی اطلاق ہو گیا ہے اور یہ ایک لامحدود اطلاق ہے۔

اس دوران شامی مخالفین کا تشکیل کردہ مذاکراتی ہائی کمیشن اقوام متحدہ کی زیر نگرانی متوقع مذاکرات میں شرکت کرے گا۔

مذاکراتی ہائی کمیشن کے ترجمان المصلات نے کہا ہے کہ ہم ایک ایسی عبوری انتظامیہ کے قیام کے لئے یہاں پر ہیں کہ جس میں شامی عوام کے خلاف جرم کا ارتکاب کرنے والی اسد انتظامیہ کا کوئی حصہ نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ "ہم ایک مختصر مدت میں سمجھوتے پر پہنچنے کی امید کر رہے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ مقابل فریق بھی مذاکرات کو سنجیدگی سے لے گا"۔



متعللقہ خبریں