بشار الاسد سے دہشت گردوں کو اسلح فراہم کرنے کا اعتراف
اسد نے برطانوی روزنامہ سنڈے ٹائمز سے انٹرویو میں برطانوی وزیر اعظم کے تازہ فیصلوں پر کڑی نکتہ چینی کی
اسد نے دہشت گرد تنظیم پی وائے ڈی کو اسلح فراہم کرنے کو قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے ان کو اسلح روانہ کیا ہے، کیونکہ یہ لوگ شامی شہری ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ کرنے کے متمنی ہیں۔"
برطانوی روزنامہ سنڈے ٹائمز سے انٹرویو میں شامی لیڈر کا کہنا تھا کہ کردی باشندے شامی فوج کے ساتھ مل کر ایک ہی مقام پر دہشت گردوں کے خلاف نبردِ آزما ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کے دستوں سے تعاون کرنے والا مرکزی ذرائع شامی افواج ہیں، ہم یہی تعاون شام کے دیگر گروہوں کے ساتھ بھی کر رہے ہیں کیونکہ آپ فوج کو ملک کے ہر چپے چپے میں متعین نہیں کر سکتے۔ لہذا نہ صرف کردی باشندے بلکہ دیگر شامی گروہوں سے بھی تعاون کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ داعش کو مات دینے کے لیے محض فضائی حملے کافی نہیں ہو ں گے۔
برطانیہ کے شام میں فضائی حملے کے فیصلے پر بھی اپنا جائزہ پیش کرنے والے بشار اسد نے اس بات کا دفاع کیا ہے کہ یہ بمباری داعش کو ناکارہ بنانے میں بار آور ثابت نہیں ہو گی اور برطانیہ کو ایک بار پھر ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
شامی لیڈر نے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی حکمت ِ عملی سے شام کی صورتحال مزید ابتر ہونے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ " آپ سرطان سے متاثرہ ایک حصے کو کاٹ کر نہیں پھینک سکتے، بلکہ اس کی جڑوں کو بھی کاٹنا پڑتا ہے۔ لہذا اس طرح کی کاروائیاں ایک حصے کے ختم کریں گی تو پورے جسم میں پھیلنے کا بھی موجب بنیں گی۔
اسد نے کیمرون کے بیان کہ "شام میں 70 ہزار مغربی حمایت کے حامل جنگجو موجود ہونے " پر اپنے رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا "یہ چیز کیمرون کی کلاسیک احمقانہ کاروائیوں کا ایک حصہ ہے۔ کہاں ہیں وہ ستر ہزار اعتدال پسند انسان؟ یہ سب جھوٹ ہے۔
متعللقہ خبریں
حزب اللہ کے "اسرائیلی زمینوں اور شہریوں پر حملوں" کو ہر گز قبول نہیں کیا جا سکتا
"آزاد دنیا کو غیر مشروط طور پر اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے"، کاٹز