سيکرٹری جنرل انٹونيو گوٹيریس کا جمال خاشقجی کےقتل کیس کی شفاف اورقابل اعتماد تحقیقات کرنے کامطالبہ

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل انٹونيو گوٹيریس کا کہنا ہے کہ سعودی قونصل خانے ميں ہلاکت کی قابل بھروسہ تحقيقات بہت ضروری ہے

1108159
سيکرٹری جنرل انٹونيو گوٹيریس کا جمال خاشقجی کےقتل کیس کی شفاف اورقابل اعتماد تحقیقات کرنے کامطالبہ

اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل انٹونيو گوٹيریس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل  کیس کی شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات ہو کرنے کی اپیل کی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل  قطر میں اٹھارویں دوہا فورم کے اجلاس میں شرکت کے دائرہ کار میں بیان جاری کیا۔

 انہوں نے سعودی صحافی جمال   خاشقجی  قطر سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات شفاف اور قابل اعتماد ہونے اور مجرمین کو سزا دینے کی ضرورت ہے

تفصیلات کے مطابق ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیے جانے والے صحافی جمال خاشقجی کے حوالے سے اقوام متحدہ نے ایک بار پھر جلد انصاف کی فراہمی پر روز دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل انٹونيو گوٹيریس کا کہنا ہے کہ سعودی قونصل خانے ميں ہلاکت کی قابل بھروسہ تحقيقات بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابل اعتماد تفتيش اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے تک لانا لازمی ہے، حالات کا جائزہ لے رہے ہیں، انصاف کی فراہمی تک سعودی عرب اور ترکی کو تعاون کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ سعودی حکومت صحافی کے قتل سے متعلق انقرہ کی جانب سے شناخت کيے گئے مشتبہ ملزمان کو ترک حکام کے حوالے کرنے کو مسترد کرتی آئی ہے۔

واضح رہے کہ بعض حلقوں نے انکشاف کیا ہے کہ رياض حکومت کے ناقد واشنگٹن پوسٹ کے صحافی خاشقجی کے قتل ميں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان براہ راست يا ان کے قريبی افراد ملوث تھے۔

دوسری جانب گذشتہ دنوں ترک صدر رجب طیب اردوان نے دعویٰ کیا تھا کہ دوسری جانب گذشتہ دنوں ترک صدر رجب طیب اردوان نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے خاشقجی کے قتل کی آڈیو ریکارڈنگ سنی ہے، قتل میں ایک فوجی اہلکار بھی ملوث تھا جس نے واردات سے قبل کہا مجھے کاٹنا آتا ہے۔

ترک صدر نے کہا تھا کہ ہم نے یہ معلومات امریکا اور یوپی حکام کے ساتھ شیئر کی ہیں تاکہ عالمی سطح پر صحافی کے قتل کی تحقیقات ہوسکیں اور ذمہ داران کو سامنے لایا جائے۔

یاد رہے کہ امریکی اخبار سے وابستہ سعودی صحافی کو 2 اکتوبر 2018 کو اُس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ اپنی منگیتر کے ہمراہ استنبول میں قائم سعودی قونصلیٹ ایک کام سے گئے تھے۔ صحافی نے اپنی منگیتر کو باہر ہی انتظار کرنے کی ہدایت کی تھی۔



متعللقہ خبریں