شمالی قبرص میں جسم فروشی کا کاروبار عروج پر

شمالی قبرصی ترک جمہوریہ میں جسم فروشی ممنوع ہے لیکن سیکس کلبوں کا کاروبار مسلسل پَنپ رہا ہے جس کی آڑ میں جسمم فروشی بھی بڑھ رہی ہے

369512
شمالی قبرص میں جسم فروشی کا کاروبار عروج پر

شمالی قبرصی ترک جمہوریہ میں جسم فروشی ممنوع ہے لیکن سیکس کلبوں کا کاروبار مسلسل پَنپ رہا ہے۔
شمالی قبرص کے ان کلبوں میں حسین خواتین کو کیبرے ڈانسرز اور مرد مہمانوں کے لیے کلبوں کی جانب سے میزبانی کے فرائض انجام دینے کے لیے رکھا جاتا ہے لیکن اندر کی بات ہے کہ یہ تمام خواتین کلب انتظامیہ کی ہدایت یا حکم پر جسم فروشی کے کاروبار کا حصہ بھی بنتی ہیں۔


شمالی قبرص میں ایسے کلبوں کی تعداد پچاس سے بھی زیادہ ہے اور ملازم پیشہ خواتین کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ ان میں کام کرنے والی خواتین کو ماہانہ بنیادوں پر ہسپتال سے اپنا ایڈز بیماری کا ٹیسٹ کروانا ہوتا ہے حالانکہ شمالی قبرص کی انتظامیہ اِن خواتین کو سیکس ورکرز ماننے کے لیے تیار نہیں۔
شمالی قبرص میں جسم فروشی کی قانون اجازت نہیں دیتا لیکن اپریل سن 2014 سے لے کر جنوری سن 2015 کے درمیان مختلف کلبوں میں کام کرنے کے لیے ایک ہزار 168 خواتین کو کام کے ویزے جاری کیے گئے۔ ان خواتین میں نصف کا تعلق مالدووا سے ہے اور بقیہ مراکش، یوکرین سمیت وسطی ایشیائی ریاستوں کی شہریت رکھتی ہیں۔
جب یہ خواتین ہسپتالوں میں ایڈز ٹیسٹ کروانے جاتی ہیں تو کلبوں کے اہلکار بھی اُن کے ہمراہ ہوتے ہیں اور انہیں کسی اجنبی سے گفتگو کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں