امریکی فوج نے ہتھیلی میں سما جانے والا ڈرون تیار کر لیا

امریکی فوج نے انسانی ہتھیلی میں سما جانے والا ڈرون تیار کر لیا۔نئے ڈرون کا نام سکاڈا رکھا گیا ہے اور یہ 74کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بغیر آواز کے پرواز کر سکتا ہے جبکہ کم جسامت کی وجہ سے اس کا نظر آنا بھی کافی مشکل ہے

278258
امریکی فوج نے ہتھیلی میں سما جانے والا ڈرون تیار کر لیا

امریکی فوج نے انسانی ہتھیلی میں سما جانے والا ڈرون تیار کر لیا۔نئے ڈرون کا نام سکاڈا رکھا گیا ہے اور یہ 74کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بغیر آواز کے پرواز کر سکتا ہے جبکہ کم جسامت کی وجہ سے اس کا نظر آنا بھی کافی مشکل ہے ۔ امریکی فوج کے انجینئرز کے مطابق ڈرون کی تیاری پر ہزاروں ڈالر لاگت آئی ہے تاہم مستقبل میں یہ لاگت کم ہو کر تقریباً ڈھائی سو ڈالر رہ جائیگی۔سکاڈا ڈرون کو بڑی تعداد میں ہدف کی جانب روانہ کیا جا سکتا ہے اور تعداد میں زیادہ ہونے کے باعث انہیں نشانہ بنانا کافی مشکل ہو گا۔
اس ’انتہائی ننھی ہوائی گاڑی‘ کو اسی مخلوق کا نام دیا گیا ہے جس سے متاثر ہو کر اسے تیار کیا گیا یعنی ٹڈا جسے انگریزی میں Cicada کہا جاتا ہے۔ یہ خاص قسم کا پروں والا کیڑا ہوتا ہے جو کئی برس زیر زمین رہ سکتا ہے اور پھر بڑی تعداد میں باہر نکل کر لشکر کی شکل میں فضا سے زمین پر نمودار ہوتا ہے اور وہاں موجود ہر چیز کو کھا جاتے ہیں۔ اسے ٹڈی دل بھی کہا جاتا ہے۔
اس ننھے ڈرون کا جو پروٹوٹائپ تیار کیا گیا ہے اس پر محض ایک ہزار ڈالر کی لاگت آئی ہے جب کہ بڑے پیمانے پر تیاری کی صورت میں اس لاگت کو 250 ڈالر فی یونٹ تک لایا جا سکتا ہے۔
سیکاڈا میں کوئی موٹر موجود نہیں ہے۔ محض 10 مختلف حصوں پر مشتمل یہ ڈرون کاغذ کے ایک جہاز کی طرح ہے جس میں ایک سرکٹ بورڈ بھی موجود ہے۔
سیکاڈا کی تجرباتی پرواز کے دوران اس پر مختلف سینسرز نصب کیے گئے تھے جو موسم کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں جن میں درجہ حرارت، ہوا کا دباؤ اور نمی کی شرح وغیرہ شامل ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق اس ننھے ڈرون میں ایسے سینسرز اور مائیکروفون بھی نصب کیے جا سکتے ہیں کہ جو میدان جنگ میں دشمن کے بارے میں معلومات فراہم کیے جا سکتے ہیں۔ سردست اس کے ذریعے ویڈیو معلومات حاصل کرنا مشکل ہے کیونکہ کسی دوسرے مقام تک یہ معلومات منتقل کرنے کے لیے بہت زیادہ بینڈ وڈتھ کی ضرورت ہوتی ہے۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں