پولینڈ: ہنگری کو یہ پالیسی مہنگی پڑے گی، ہنگری: ہم روس پر انرجی پابندیوں کی مخالفت کرتے رہیں گے

روس کی یوکرین کے خلاف جارحیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہنگری کے موقف کو سمجھنا نہایت دشوار ہے۔ ہنگری کو اس پالیسی کا بھاری بدل چُکانا پڑے گا: صدر آندریژ ڈوڈا

1803036
پولینڈ: ہنگری کو یہ پالیسی مہنگی پڑے گی، ہنگری: ہم روس پر انرجی پابندیوں کی مخالفت کرتے رہیں گے

پولینڈ کے صدر آندریژ ڈوڈا نے، روس پالیسی کی وجہ سے، ہنگری پر تنقید کی ہے۔

مقامی ٹیلی ویژن چینل کے لئے انٹرویو میں ڈوڈا نے کہا ہے کہ "روس کی یوکرین کے خلاف جارحیت، ہزاروں شہریوں اور بین الاقوامی قوانین کی رُو سے جنگی جرم کی حیثیت رکھنے والی بمباری کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہنگری کے موقف کو سمجھنا میرے لئے نہایت دشوار ہے۔ ہنگری کو اپنی اس پالیسی کا بھاری بدل چُکانا پڑے گا"۔

یاد رہے کہ ہنگری کے وزیر اعظم وِکٹر اوربان نے، ہنگری سے یوکرین کے لئے اسلحے کی گزرگاہ کی اجازت دینے اور روس پر قدرتی گیس اور پیٹرول کی پابندیوں کی حمایت سے متعلق، صدر ولادی میر زلنسکی کے مطالبے کو رد کر دیا تھا۔

ہنگری وزارت اعظمیٰ پریس دفتر کے سیکرٹری جنرل بیٹالان ہواسی نے ہنگری نیوز ایجنسی کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ زلنسکی نے یورپی یونین سربراہی اجلاس میں ہنگری سے روس پر انرجی پابندیوں کی حمایت کرنے اور یوکرین کے لئے اسلحے کی ترسیل کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا جسے ہنگری کے مفادات کے منافی ہونے کی وجہ سے وزیر اعظم اوربان نے مسترد کر دیا ہے۔

ہواسی نے کہا تھا کہ ہنگری اپنی قدرتی گیس اور پیٹرول کی طلب کا ایک بڑا حصہ روس سے پورا کرتا ہے اور ملک میں 85 فیصد گھروں میں گیس سے ہیٹنگ کی جاتی ہے لہٰذا ہمارا ملک اب کی طرح آئندہ بھی روس پر انرجی پابندیوں کی مخالفت کرتا رہے گا۔

واضح رہے کہ زلنسکی نے روس۔یوکرین جنگ کے لئے ہنگری کے طرز عمل کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا اور ہنگری حکومت سے یوکرین کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

 



متعللقہ خبریں