ڈنمارک میں  سات ہزار افراد کا حلب میں شہریوں  کے قتل عام کیخلاف مظاہرہ

ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں  سات ہزار افرادنے شام کے شہر حلب میں انسانوں  کے قتل عام کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔

630765
ڈنمارک  میں  سات ہزار افراد کا  حلب میں شہریوں  کے قتل عام کیخلاف مظاہرہ

  ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں  سات ہزار افرادنے شام کے شہر حلب میں انسانوں  کے قتل عام کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔

قصر کرسٹیان برگ  کے سامنے  ہونے والے مظاہرے میں مظاہرین نے حلب میں ہونے والے قتل عام کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے  اسد قوتوں اور ان کے حمایتوں کیخلاف رد عمل ظاہر کیا ۔ مظاہرین نے جو پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ان پر یہ تحریریں موجود تھیں ۔" شامی پرچم اور حلب کو بچائیں" حلب میں جنگ  بندی کروائیں "

 اقوام متحدہ  کی جنرل اسمبلی کے سابق سربراہ موگنز لیوگیچا  نے بھی  عالمی برادری سے حلب قتل عام میں مزید حساسیت کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی  اور کہا  حلب میں حکومتی کنٹرول مضبوط ہونے کے بعد شامی صدر بشارالاسد کی حامی فورسز نے عام شہریوں کو نشانہ بناناشروع کردیا ہے۔گزشتہ روز شامی فورسز نے حلب پر مکمل کنٹرول کا اعلان کیا تھا جب کہ حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان شہریوں کے انخلا سے متعلق ایک معاہدہ بھی ہوا تھا جو 24 گھنٹے بھی برقرار نہ رہ سکا۔ صدر بشارالاسد کی حامی فورسز نے عام  شہریوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہےجس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں ۔

معافی کی عالمی تنظیم کے فرانس ڈیسک ک نائب  سربراہ  کوڈریو نے صحافیوں سے  بات چیت کرتے ہوئے کہا   کہ حلب میں ہونے والے قتل عام کو رکوانے اور شامی شہریوں کو تحفظ دلوانے کے لیے ہمیں حرکت میں آنے کی ضرورت ہے ۔ مظاہرے میں شریک معروف فرانسیسی مصنف گلوکس مین نے بھی  کہا کہ حلب کے شہری دنیا کی نظروں کے سامنے قتل ہو رہے ہیں ۔یہ انسانیت کی توہین ہے  اس قتل عام کو رکوانے کی ضرورت ہے ۔

قتل عام اور نسل کشی کے شکار بوسنیا ہر زو گوینیا  میں بھی ہزاروں افراد نے حلب عوام سے اظہار یکجہتی کی غرض سے میٹنگ کی ۔جس میں بوسنیا کے تمام دینی اور نسلی گروپوں جن میں ترک اور عرب بھی شامل تھے   نے شرکت کی ۔  مقررین نے میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل بوسنیا  کے عوام پر جو مظالم ڈھائے گئے تھے  آج حلب  کے عوام بھی انہی مظالم کا شکار ہیں ۔



متعللقہ خبریں