دہشت گرد تنظیم داعش، عراق اور شام کے علاوہ  بھی حملے کر سکتی ہے

داعش کے دہشت گرد مغربی دنیا میں داخل ہونے کے لئے مہاجرین میں گھلے ملے ہو سکتے ہیں اور سمندری  راستے سے غیر قانونی طریقوں سے مغرب میں داخل ہو سکتے ہیں۔ جان برینان

512680
دہشت گرد تنظیم داعش، عراق اور شام کے علاوہ  بھی حملے کر سکتی ہے

امریکہ کی خفیہ خبر رساں ایجنسی  CIA  کے سربراہ جان برینان  نے متنبہ کیا ہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش، عراق اور شام کے علاوہ  بھی حملے کر سکتی ہے۔

امریکی  سینٹ کے خفیہ ایجنسی کمیشن  کی " سی آئی آے  کی خفیہ کاروائیاں " کے عنوان سے منعقدہ  نشست میں  دہشت گرد تنظیم داعش کے بارے میں بات کرتے ہوئے سی آئی اے کے سربراہ  نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے کئے گئے فضائی حملوں میں  داعش کے اعلیٰ سطحی منتظمین کو نشانہ بنایا گیا ہے لیکن اس کے باوجود  تنظیم  نے  ایک خاص  سطح تک  اپنی  طاقت کا دفاع کیا ہے اور مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ایک قومی احتمال کے مطابق شام اور عراق میں  جن علاقوں سے داعش محروم ہو گئی ہے ان  کے دوبارہ حصول کے لئے  اب زیادہ تر گوریلا  چالوں کا استعمال کرے گی اور اس کے اہداف  عراق اور شام کے علاوہ بھی ہو سکتے ہیں۔

برینان نے کہا  کہ دہشتگرد تنظیم داعش  اس نوعیت کے حملوں  کے لئے اپنے اراکین کو تربیت دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ داعش کے پاس مغربی دنیا سے بہت سے جنگجو موجود ہیں جو اس نوعیت کے حملوں کے لئے  اس کی صلاحیت  کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ داعش کے دہشت گرد مغربی دنیا میں داخل ہونے کے لئے مہاجرین میں گھلے ملے ہو سکتے ہیں اور سمندری  راستے سے غیر قانونی طریقوں سے مغرب میں داخل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ میدان جنگ میں  اور مالیاتی  حوالے سے  داعش  کے خلاف جدوجہد میں پیش رفت کے باوجود دہشت گرد تنظیم گلوبل  سطح پر اپنے اراکین تک رسائی حاصل کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔

اورلینڈو میں ایک نائٹ کلب پر 49 افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے  حملے کے داعش سے   متعلق ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سی آئی اے  کے سربراہ جان برینان  نے کہا کہ "ہمیں حملہ آور کے کسی غیر ملکی دہشت گرد گروپ کے ساتھ براہ راست رابطے  کا سراغ نہیں ملا"۔



متعللقہ خبریں